• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

خیبرپختونخوا میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے نہ کیا تو امن و امان کا مسئلہ ہوسکتا ہے، علی امین گنڈاپور

شائع June 21, 2024
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں بجلی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے نہ کیا گیا تو امن و امان کا مسئلہ ہوسکتا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا میں لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں وزیراعلیٰ کو لوڈشیڈنگ کی تازہ صورتحال اور ریکوریز سمیت دیگر امور پر بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ عیدالاضحیٰ میں بیشتر علاقوں میں 12 سے 18 گھنٹوں تک کی لوڈشیڈنگ کی گئی، یکم مئی سے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف 81 مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو بتایا گیا کہ لاسز والے علاقوں سے ایک ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہے۔

وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنے کئے ہوئے وعدے پورے نہیں کر رہی، ریکوریاں ہونے کے باوجود بھی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، صورتحال میں بہتری نہ آئی توامن وامان کے سنگین مسائل جنم لینے کا خدشہ ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے ارکان صوبائی وقومی اسمبلی نے مختلف گرڈ اسٹیشنز میں زبردستی داخل ہوکر ایک بار پھر بجلی بحال کی جس پر بجلی فراہم کرنے والی کمپنی نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے ٹرانسمیشن انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

پاور پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر کو 19 جون کو لکھے گئے خط میں، پیسکو کے سی ای او نے دعویٰ کیا کہ خیبرپختونخوا کے متعدد اضلاع میں ’منتخب نمائندوں‘ نے 18 جون کو 15 گرڈ سٹیشنوں سے 99 فیڈرز کو زبردستی سپلائی بحال کی، جب کہ صرف ایک روز بعد 5 گرڈ سٹیشنوں کے مزید 54 فیڈرز کو منتخب اراکین نے زبردستی آن کیا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ’ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سسٹم کے لیے تمام زیادہ نقصان والے ہیوی لوڈ فیڈرز کو آن کرنا ممکن نہیں تھا، اور یہ مطالبہ بجلی کے نظام کو تباہ کردے گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

ذوالفقار علی Jun 21, 2024 08:19pm
‏ایک تندور والا تھا جو 5 روپے میں روٹی بیچتا تھا اسے روٹی کی قیمت میں اضافہ کرنا تھا لیکن بادشاہ کی اجازت کے بغیر کوئی اس کی قیمت نہیں بڑھا سکتا تھا۔ تو وہ بادشاہ کے پاس گیا اور کہنے لگا بادشاہ سلامت مجھے روٹی کے 10 روپے کرنے ہیں۔ بادشاہ نے کہا کہ 30 کی کر دو________ تندوری نے کہا بادشاہ سلامت اس سے شور مچے گا________ بادشاہ نے کہا اس کی فکر نہ کرو_____________ میرے بادشاہ ہونے کا کیا فائدہ۔تم اپنا منافع دیکھو اور روٹی 30 روپے کی کر دو___________ اگلے دن اس نے روٹی کی قیمت 30 روپے کر دی، شہر میں کہرام مچ گیا لوگ بادشاہ کے پاس پہنچے اور شکایت کی کہ تندور والا ظلم کر رہا ہے 30 روپے کی روٹی بیچ رہا ہے ۔ بادشاہ نے اپنے سپاہیوں سے کہا کہ میرے دربار میں تندوری کو پیش کرو ،وہ جیسے ہی دربار میں پیش ہوا بادشاہ نے غصے سے کہا، تم نے مجھ سے پوچھے بغیر قیمت کیسے بڑھا دی؟ یہ رعایا میری ہے، لوگوں کو بھوکا مارنا چاہتے ہو۔ بادشاہ نے تندوری کو حکم دیا کہ تم کل سے آدھی قیمت پر روٹی بیچو گے ورنہ تمہارا سر قلم کر دیا جائے گا، بادشاہ کا حکم سن کر عوام نے اونچی آواز میں کہا....بادشاہ سلامت زندہ باد_________ اگلے دن سے 30 کے بجائے روٹی 15 میں بکنے لگی________ عوام خوش، تندوری خوش بادشاہ بھی خوش____

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024