خیبرپختونخوا میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے نہ کیا تو امن و امان کا مسئلہ ہوسکتا ہے، علی امین گنڈاپور
وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں بجلی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے نہ کیا گیا تو امن و امان کا مسئلہ ہوسکتا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا میں لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں وزیراعلیٰ کو لوڈشیڈنگ کی تازہ صورتحال اور ریکوریز سمیت دیگر امور پر بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ عیدالاضحیٰ میں بیشتر علاقوں میں 12 سے 18 گھنٹوں تک کی لوڈشیڈنگ کی گئی، یکم مئی سے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف 81 مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو بتایا گیا کہ لاسز والے علاقوں سے ایک ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہے۔
وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنے کئے ہوئے وعدے پورے نہیں کر رہی، ریکوریاں ہونے کے باوجود بھی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، صورتحال میں بہتری نہ آئی توامن وامان کے سنگین مسائل جنم لینے کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے ارکان صوبائی وقومی اسمبلی نے مختلف گرڈ اسٹیشنز میں زبردستی داخل ہوکر ایک بار پھر بجلی بحال کی جس پر بجلی فراہم کرنے والی کمپنی نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے ٹرانسمیشن انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
پاور پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر کو 19 جون کو لکھے گئے خط میں، پیسکو کے سی ای او نے دعویٰ کیا کہ خیبرپختونخوا کے متعدد اضلاع میں ’منتخب نمائندوں‘ نے 18 جون کو 15 گرڈ سٹیشنوں سے 99 فیڈرز کو زبردستی سپلائی بحال کی، جب کہ صرف ایک روز بعد 5 گرڈ سٹیشنوں کے مزید 54 فیڈرز کو منتخب اراکین نے زبردستی آن کیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ’ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سسٹم کے لیے تمام زیادہ نقصان والے ہیوی لوڈ فیڈرز کو آن کرنا ممکن نہیں تھا، اور یہ مطالبہ بجلی کے نظام کو تباہ کردے گا۔
تبصرے (1) بند ہیں