• KHI: Fajr 5:41am Sunrise 7:02am
  • LHR: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • ISB: Fajr 5:28am Sunrise 6:57am
  • KHI: Fajr 5:41am Sunrise 7:02am
  • LHR: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • ISB: Fajr 5:28am Sunrise 6:57am

لاہور ہائیکورٹ: ہتک عزت کے قانون کے خلاف ایک اور درخواست دائر

شائع June 11, 2024
—فائل/فوٹو:اے ایف پی
—فائل/فوٹو:اے ایف پی

لاہور ہائی کورٹ میں ہتک عزت کے قانون کے خلاف ایک اور درخواست دائر کردی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق درخواست صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے دائر کی، درخواست میں پنجاب حکومت کو بذریعہ چیف سیکریٹری پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواستگزار نے مؤقف اپنایا کہ حکومت نے آئین کے برعکس ہتک عزت کا قانون منظور کیا، ہتک عزت کے قانون کو سیاسی طور پر صحافیوں کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔

انہوں نے استدعا کی کہ عدالت ہتک عزت کے قانون کو کالعدم قرار دے۔

اس سے قبل 20 مئی کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اور صحافتی تنظیموں کے تحفظات اور احتجاج کے باوجود صوبائی حکومت کا پیش کردہ ہتک عزت بل 2024 منظور کرلیا گیا تھا، جس کے بعد صحافیوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے بھرپور احتجاج کیا گیا تھا اور گورنر پنجاب سے بل کو واپس پنجاب اسمبلی بھجوانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

24 مئی کو پنجاب کے گورنر سردار سلیم حیدر نے پنجاب ہتک عزت بل، 2024 کو مزید مشاورت اور نظرثانی کے لیے اسمبلی میں واپس بھیجنے کا امکان ظاہر کیا تھا۔

تاہم، قائم مقام گورنر پنجاب ملک احمد خان نے ہتک عزت بل 2024 منظور کیا تھا، جس کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

بل کے اہم نکات

صوبائی اسمبلی میں منظور ہونے والے ہتک عزت بل 2024 کے تحت ٹی وی چینل اور اخبارات کے علاوہ فیس بک، ٹک ٹاک، ایکس، یوٹیوب، انسٹاگرام پر بھی غلط خبر یا کردار کشی پر 30 لاکھ روپے ہرجانہ ہوگا۔

کیس سننے کے لیے ٹربیونلز قائم کیے جائیں گے جو 180 دنوں میں فیصلے کے پابند ہوں گے۔

آئینی عہدوں پر تعینات شخصیات کے کیسز ہائی کورٹ کے بینچ سنیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 3 دسمبر 2024
کارٹون : 2 دسمبر 2024