اب وقت آ گیا ہے پاکستان کی نئی ٹیم لائی جائے، وسیم اکرم
ٹی20 ورلڈ کپ میں روایتی حریف بھارت کے خلاف قومی ٹیم کی شکست اور 120 رنز کے ہدف کے حصول میں ناکامی پر پوری قوم کے ساتھ ساتھ سابق کرکٹرز بھی شدید برہم ہیں اور سابق کپتان وسیم اکرم نے خراب کارکردگی پر قومی ٹیم میں تبدیلیوں کا مطالبہ کردیا۔
بھارت کے خلاف شکست کے بعد قومی ٹیم کی کارکردگی پر برہم وسیم اکرم نے اسٹار اسپورٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیم کو دشمن کی ضرورت نہیں ہے، یہ خود ہی بہت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم ان کے منہ میں کیا چوسنی ڈالیں گے، ان کو بتائیں گے صورتحال کے بارے میں آگاہی کیا ہوتی ہے، یہ آٹھ سے 10سال سے کھیل رہے ہیں کیا انہیں بابر اور کوچ بتائیں گے کیسے کھیلنا ہے۔
انہوں نے وکٹ کیپر بلے باز رضوان کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کیا رضوان کو میں بتاؤں گا کہ سب سے اہم باؤلر ایک اوور کے لیے آیا ہے تو وکٹ لینے آیا ہے تم اس کی گیند پر سنگل لے لو۔
سوئنگ کے سلطان نے ٹیم کی خراب اپروچ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ٹیم نے 10 اوورز کے بعد کوئی چوکا ہی نہیں مارا اور کوشش بھی نہیں کی، 120 رنز کے ہدف کا تعاقب بھی نہ کر سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اب شرمندگی محسوس ہونا شروع ہو گئی ہے، بطور پاکستانی میں پاکستانی ٹیم کو مکمل سراہنا چاہتا ہوں لیکن کسی چیز کی حد ہوتی ہے۔
اس موقع پر سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے بھی قومی ٹیم کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیم انگلینڈ سے ہار کر آئی، وہاں باؤنسر پر پریشان رہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ امریکا کے خلاف شکست نے اس ٹیم کی کمر بھی توڑ دی اور ذہنی طور پر ان کو بہت دھچکا پہنچا ہے۔
اس پر وسیم اکرم نے کہا کہ ٹھیک ہے کہ ہار گئے، امریکا نے اچھی کرکٹ کھیلی لیکن ایک پیشہ ورانہ کرکٹر کو یہ سب بھول کر آگے بڑھنا ہوتا ہے، انہیں اسی کے پیسے دیے جاتے ہیں، پیسوں کے علاوہ یہ ملک کی نمائندگی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کھلاڑی اتنے عرصے کھیل رہے ہیں، افتخار کا مجھے پتا ہے کہ اگر میں اسے باؤلنگ کروں تو وہ کس طرف شاٹ مارے گا، 15 سال سے کھیل رہے ہو، کچھ آف اسٹمپ پر بھی مارنا سیکھ لو، جو لوگ ڈیٹا دیکھ رہے ہوتے ہیں وہ سب نوٹ کرتے ہیں، آپ نے بطور بیٹسمین اور باؤلر دیگر چیزیں کرنی ہوتی ہیں۔
ملک کے موجودہ کرکٹ کے سیٹ اپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق کپتان نے مزید کہا کہ پچھلے ایک سال میں تین چیئرمین بدلے ہیں، ساتھ میں تین کوچ بدلے ہیں تو کھلاڑیوں کو پتا ہے کہ ہم نے نہیں ہٹنا بلکہ یہ کوچ ہٹ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کی نئی ٹیم لائی جائے۔