• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ہتک عزت قانون لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

شائع June 8, 2024
—فائل/فوٹو:اے ایف پی
—فائل/فوٹو:اے ایف پی

حکومت پنجاب کا ہتک عزت کا قانون لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

درخواست صحافی جعفر احمد یار اور راجا ریاض نے ماہر قانون ندیم سرور کے ذریعے دائر کی، جس میں حکومت پنجاب، وزیر اعلیٰ اور گورنر پنجاب کو بذریعہ پرنسپل سیکریٹری فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہتک عزت قانون آئین اور قانون کے منافی ہے، ہتک عزت آرڈیننس اور ہتک عزت ایکٹ کی موجودگی میں نیا قانون نہیں بن سکتا۔

درخواست کے مطابق ہتک عزت قانون میں صحافیوں سے مشاورت نہیں کی گئی۔

واضح رہے کہ آج قائم مقام گورنر پنجاب ملک احمد خان نے ہتک عزت کا بل منظور کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق قائم مقام گورنر نے ہتک عزت بل 2024 کے مسودے پر دستخط کیے، ہتک عزت بل گزٹ نوٹیفکیشن کے بعد نافذ العمل ہوجائے گا۔

اس سے قبل 24 مئی کو پنجاب کے گورنر سردار سلیم حیدر نے پنجاب ہتک عزت بل، 2024 کو مزید مشاورت اور نظرثانی کے لیے اسمبلی میں واپس بھیجنے کا امکان ظاہر کیا تھا۔

جیو نیوز پر اس معاملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے گورنر پنجاب سے اس امکان کے بارے میں سوال کیا گیا تھا کہ کیا وہ اس بل کو دوبارہ اسمبلی میں نظرثانی کے لیے بھیج سکتے ہیں؟

انہوں نے جواب دیا تھا کہ یقینی طور پر ایک امکان موجود ہے کہ میں صوبائی حکومت سے کہوں گا کہ وہ بل پر نظرثانی کرے اور اسے بہتر کرنے کی کوشش کرے۔

20 مئی کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اور صحافتی تنظیموں کے تحفظات اور احتجاج کے باوجود صوبائی حکومت کا پیش کردہ ہتک عزت بل 2024 منظور کرلیا گیا تھا۔

بل کے اہم نکات

صوبائی اسمبلی میں منظور ہونے والے ہتک عزت بل 2024 کے تحت ٹی وی چینل اور اخبارات کے علاوہ فیس بک، ٹک ٹاک، ایکس، یوٹیوب، انسٹاگرام پر بھی غلط خبر یا کردار کشی پر 30 لاکھ روپے ہرجانہ ہوگا۔

کیس سننے کے لیے ٹربیونلز قائم کیے جائیں گے جو 180 دنوں میں فیصلے کے پابند ہوں گے۔

آئینی عہدوں پر تعینات شخصیات کے کیسز ہائی کورٹ کے بینچ سنیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024