خیبرپختونخوا کے بعد شرپسندوں نے بلوچستان میں بھی لڑکیوں کے اسکول کو آگ لگادی
بلوچستان کے قلات ڈویژن کے ضلع سوراب میں نامعلوم شرپسندوں نے عمارت کو آگ لگانے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں گرلز مڈل اسکول کے کچھ حصے جل گئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران لڑکیوں کے اسکول کو نشانہ بنانے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔
3 روز قبل شمالی وزیرستان کی تحصیل رزمک میں چند نامعلوم دہشت گردوں نے لڑکیوں کے ایک مڈل اسکول کو آگ لگادی تھی، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
حکام کے مطابق حملہ آور کلی دھمب تحصیل کے اسکول میں بدھ کی رات کو داخل ہوئے اور اسٹاف روم کو آگ لگادی۔
اسٹاف روم مکمل طور پر تباہ ہو گیا جبکہ اسکول کے دیگر حصوں کو نقصان پہنچا۔
پولیس کے آنے سے قبل حملہ آور بھاگ گئے، جنہوں نے مقامی انتظامیہ کی مدد سے آگ پر قابو پایا۔
پولیس کے مطابق اسکول میں رات کے اوقات میں کوئی گارڈ تعینات نہیں ہے، دہشت گردی قوانین کے تحت نامعلوم شرپسندوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، جبکہ پولیس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
کیچ اور پنجگور اضلاع میں ماضی میں شرپسندوں کی جانب سے متعدد سرکاری اور نجی اسکولوں کو نذر آتش کیا گیا تھا جبکہ چند سال قبل صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی ایسے ہی واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔
دوسری جانب، پولیس نے شمالی وزیرستان کی تحصیل رزمک کے علاقے شکیمار میں لڑکیوں کے اسکول کو آگ لگانے میں مبینہ ملوث ہونے پر سابق ٹیچر کو گرفتار کر لیا۔
رزمک پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ پانچ نقاب پوش مسلح افراد دیواریں توڑ کر اسکول کے احاطے میں داخل ہوئے اور سامان اور فرنیچر کو آگ لگانے سے پہلے زبردستی چابیاں لے گئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق مقدمے میں فرید اللہ کو بطور ملزم نامزد کیا گیا اور تفتیش سے اس حملے میں اس کے ملوث ہونے کا پتا چلا۔