الیکشن کمیشن بتائے صوبے میں سینیٹ انتخابات کب کرائے جارہے ہیں، پشاور ہائیکورٹ
پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وکیل کو حکم دیا ہے کہ حکام سے پوچھ کر بتایا جائے کہ خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن کب کرا رہے ہیں۔
خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن ملتوی کرنے کے خلاف دائردرخواست پر پشاور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس وقار احمد نے ریمارکس دیے کہ سینیٹ الیکشن نہ کروانے سے خیبرپختونخوا کے عوام متاثر ہورہے ہیں، سینیٹ میں صوبے کی نمائندگی نہیں ہے۔
پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وکیل کو حکم دیا کہ حکام سے پوچھ کر بتایا جائے کہ خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن کب کرا رہے ہیں اور سماعت میں وقفہ کردیا۔
یاد رہے کہ 30 مارچ کو خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کے حلف سے مشروط کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق سینیٹر اعظم سواتی نے پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
اعظم سواتی کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا میں سینٹ انتخابات کو التوا کاشکار کرنا غیر قانونی ہے، فیصلہ کالعدم قرار دے کر 2 اپریل کو خیبرپختونخوا میں انتخابات منعقد کیے جائیں۔
مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں امیدواروں کو نہیں سنا اور بغیر سنے فیصلہ جاری کیا، جن ممبران کو الیکشن کمیشن نے سنا وہ ابھی منتخب ہوئے، حلف بھی نہیں لیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ درخواست گزار اعظم سواتی سینیٹ امیدوار ہیں، ان کو نہیں سنا گیا، الیکشن کمیشن کے فیصلے سے انتخابی عمل متاثر ہوگا۔
مزید کہا گیا تھا کہ سینیٹ انتخابات کو بروقت یقینی بنانا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ 28 مارچ کو الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینے کے مقدمے میں نومنتخب ارکان کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی نے اجلاس بلا کر حلف نہ لیا تو صوبے کی حد تک سینیٹ انتخابات ملتوی کر دیے جائیں گے۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ووٹ ڈالنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور کسی کو بھی ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
یاد رہے کہ 27 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستوں پر حلف برداری کے کیس میں اپوزیشن ممبران کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسپیکر کو ممبران سے حلف لینے کا حکم دے دیا تھا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اسپیکر ممبران کو رول آف ممبرز پر دستخط کی اجازت دے اور مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کو سینیٹ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی بھی اجازت دی جائے۔
اس میں کہا گیا کہ 2 اپریل کو ہونی والے سینیٹ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے بھی سہولت فراہم کی جائے۔