کے ایم سی کا 106 سڑکوں پر تمام اسٹریٹ لائٹس کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا فیصلہ
بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخوں کے درمیان شہری انتظامیہ نے بڑے راستوں پر شمسی توانائی سے چلنے والی اسٹریٹ لائٹس لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس مقصد کے لیے اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب، ان کی دیکھ بھال اور کنٹرول کو ورلڈ بینک کی مالی اعانت سے چلنے والے کمپیٹیٹو اینڈ لائیو ایبل سٹی آف کراچی (کلک) پروجیکٹ کے تحت آؤٹ سورس کیا جائے گا۔
اس اقدام کا اعلان میئر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے پیر کو اپنے دفتر میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
پہلے مرحلے میں اس منصوبے کو تین بڑی سڑکوں پر عمل میں لایا جائے گا اور بتدریج کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے زیر انتظام تمام 106 سڑکوں تک پھیلایا جائے گا۔
کے ایم سی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان نے میئر کراچی کے حوالے سے کہا کہ پہلے مرحلے میں، ہم شارع فیصل، میرین ڈرائیو اور شاہراہ ایران پر منصوبہ شروع کرنے جا رہے ہیں جسے شاہراہ فردوسی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور اس کی لاگت ایک ارب روپے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ کلک پروگرام کا حصہ ہے اور ان تینوں سڑکوں کے لیے ٹینڈر پہلے ہی جاری کیے جا چکے ہیں، ہم شہر بھر میں اسٹریٹ لائٹ کے نظام کو شمسی توانائی میں تبدیل کرنے جا رہے ہیں، ان سڑکوں کے لیے منتخب کی جانے والی پارٹیاں اسٹریٹ لائٹس کو فعال رکھنے اور ان کو 5 سال تک برقرار رکھنے کی ذمہ دار ہوں گی۔
میئر کا خیال تھا کہ شمسی توانائی سے چلنے والی اسٹریٹ لائٹس کے ایم سی کے بجلی کے بلوں کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گی، انہوں نے کہا کہ یہ نظام کو لوڈشیڈنگ سے پاک بھی کر دے گا۔
میئر کا کہنا تھا کہ انفراسٹرکچر، پلوں اور سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ شہر میں ایک مؤثر اور فعال اسٹریٹ لائٹس کا نظام بہت اہم ہے، اس خاص مقصد کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ایک ایسا پائیدار نظام بنائیں جو سڑکوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے روشن رکھے جس میں بجلی کی فراہمی کی معطلی اور لوڈشیڈنگ شامل ہے۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ منصوبے کے پہلے مرحلے کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے تاکہ اسے دیگر سڑکوں تک پھیلایا جا سکے، انہوں نے اس عمل کو شفاف اور ہموار رکھنے کی بھی ہدایت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا عزم ہے کہ شہر کی کھوئی ہوئی شان کو بحال کیا جائے اور اس کے لیے کراچی کے عوام اور شہر کے دیگر سیاسی اسٹیک ہولڈرز آگے آئیں اور اس شہر کی ترقی کے لیے ہاتھ بٹائیں۔
’لاپتا بچوں کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں‘
اس کے علاوہ میئر مرتضی وہاب نے لاپتا بچوں کے عالمی دن کے موقع پر روشنی ہیلپ لائن کے ایک وفد سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔
انہوں نے کہا کہ کے ایم سی لاپتا اور استحصال زدہ بچوں کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کرے گی تاکہ شہر میں معصوم بچوں کو بھیک مانگنے سے بچایا جا سکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ لاپتا بچوں کی بازیابی اور دیگر اداروں کے مکمل تعاون سے ان کے استحصال کو روکنے کی کوشش کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا بچے ہمارا مستقبل ہیں اور ان کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، ہماری آنے والی نسلوں کو استحصال سے بچانے کے لیے جو بھی اقدامات ضروری ہیں وہ کیے جائیں گے، اس سلسلے میں کام کرنے والی این جی اوز تعریف کی مستحق ہیں۔
میئر کراچی نے بتایا کہ کے ایم سی گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لیے روشنی ہیلپ لائن کے ساتھ مل کر کام کرے گی اور عوامی مقامات پر آگاہی پروگرام اور آگاہی پیغامات کی نمائش کا اہتمام کرے گی تاکہ لوگوں کو معلوم ہو کہ گمشدہ بچوں کو کس طرح استعمال کیا جا رہا ہے اور ان کے ساتھ کیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ روشنی ہیلپ لائن کی ایمرجنسی سروس 1138 کو کے ایم سی کی ہیلپ لائن سے منسلک کیا جائے گا تاکہ دونوں ادارے مل کر کام کر سکیں۔
روشنی ہیلپ لائن کے سربراہ ڈاکٹر محمد علی نے بتایا کہ ان کی این جی او طویل عرصے سے بچوں کے اغوا کو روکنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے اغوا کو روکنے میں والدین کا کردار انتہائی اہم ہے، بچوں کو نہ صرف اغوا کیا جاتا ہے بلکہ ہسپتالوں سے نوزائیدہ بچے بھی چرائے جاتے ہیں، جسے روکنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے میئر کراچی کے تعاون پر شکریہ بھی ادا کیا۔