• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

اسلام آباد: پی ٹی آئی کا مرکزی سیکریٹریٹ سیل کرنے کیخلاف عدالت سے رجوع

شائع May 25, 2024
—فائل فوٹو:ڈان نیوز
—فائل فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد میں اپنا مرکزی سیکریٹریٹ سیل کرنے اور کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے آپریشن کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری عمر ایوب نے ایڈووکیٹ شعیب شاہین اور عمیر بلوچ کے ذریعے درخواست عدالت عالیہ میں دائر کی جس میں سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر ، چیئرمین سی ڈی اے اور آئی جی اسلام آباد و دیگر فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ ارشد داد اور نسیم الرحمن دونوں پی ٹی آئی کے ممبران ہیں، ارشد داد اور نسیم الرحمن نے 17 جولائی 2020 کو ایک ایگریمنٹ کے بعد کمرشل پلاٹ خریدا، 29 جولائی 2020 کو جی ایٹ کے اس پلاٹ کے مالک سراج علی نے سی ڈی اے کو ٹرانسفر کا خط لکھا۔

اس میں مؤقف اپنایا گیا کہ سراج علی کے خط کے بعد سی ڈی اے نے پلاٹ پی ٹی آئی کے نام الاٹ کر دیا ، 23 مئی 2024 کو اچانک رات سوا گیارہ بجے مجھے پتہ چلا۔

پی ٹی آئی نے اپنی درخواست میں سی ڈی اے کی جانب سے مرکزی سیکریٹریٹ سیل کو کرنے کا حکم نامہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔

یاد رہے کہ 2 روز قبل اسلام آباد کی کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی(سی ڈی اے) نے بلڈنگ قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر تجاوزات کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیل کیے گئے اسلام آباد سیکرٹریٹ کی عمارت کے ایک حصے کو مسمار کردیا تھا۔

اسلام آباد میں سی ڈی اے انتظامیہ نے تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹریٹ میں آپریشن کے دوران تجاوزات قرار دے کر ایک حصہ کو گرا دیا تھا۔

سی ڈی اے کے مطابق کارروائی تجاوزات قائم کرنے اور عمارت کے غیر متعلقہ استعمال پر کی گئی ہے، سی ڈی اے کا کہنا تھا کہ کارروائی تجاوزات کے قیام اور عمارت کے غیر متعلقہ استعمال پر کی گئی ہے جس میں بھاری مشینری نے حصہ لیا اور سینٹرل سیکریٹریٹ کے ارد گرد رکھے کنٹینرز، سیکیورٹی بیریئرز اور دیگر مبینہ تجاوزات کو مسمار کر دیا۔

اسلام آباد میں سی ڈی اے حکام نے اسلام آباد پولیس کی نگرانی میں رات گئے جی8 سیکٹر میں کارروائی کی تھی اور تحریک انصاف کے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کو سیل کر دیا تھا۔

سی ڈی اے کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ عمارت سرتاج علی نامی شخص کے نام ہے جسے رہائشی عمارت سے سیاسی دفتر میں بدلا گیا جس پر متعلقہ مالک کو بارہا نوٹس بھی جاری کیے گئے ہیں تاہم قانون پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جس پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔

بیان میں کہا گیا کہ سیکٹر جی 8 میں سیاسی جماعت کے ایک پلاٹ پر تجاوزات کو ختم کیا جا رہا ہے کیونکہ پلاٹ سے ملحقہ اراضی پر قبضہ کرکے تجاوزات قائم کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پلاٹ پر بلڈنگ بائی لاز کے خلاف ایک اضافی منزل بھی تعمیر کی گئی تھی جبکہ اس کے علاوہ بھی پلاٹ پر مالک کی طرف سے متعدد دیگر خلاف ورزیاں کی گئیں۔

اعلامیے میں پلاٹ کے مالک کو متعدد بار نوٹسسز جاری کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیا کہ نوٹسز19نومبر2020، 22فروری 2021 اور 14جون 2022 کو جاری کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ 4 ستمبر2023 کو خلاف ورزیاں ختم نہ کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جبکہ 10مئی کو پلاٹ کو سر بمہر کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔

آپریشن کی اطلاع ملنے پر چیئرمین پی ٹی آئی گوہر خان اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب موقع پر پہنچ گئے تھے اور اسے مسترد کرتے ہوئے آپریشن کو انتقامی کارروائی قرار دیا تھا۔

چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ سی ڈی اے کی جانب سے پی ٹی آئی سیکریٹریٹ کو کبھی کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے معاملے پر آئی جی اسلام آباد اور سی ڈی اے چیئرمین کے خلاف ایوان میں تحریک استحقاق لانے کا اعلان کردیا تھا۔

عمر ایوب نے کہا تھا کہ اگر بلڈنگ پر اعتراض تھا تو ہمارے پاس آتے، ہمیں تجاوزات کے حوالے سے بتایا جاتا، ہم ان کو الگ کرتے، ان کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے والے آتے، ہم ان کو اور وہ ہمیں دستاویزات دکھاتے تو احسن طریقے سے معاملے کو نمٹایا جاسکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین عمران خان چونکہ پاکستان میں آئین کی بات کر رہے ہیں اس لیے یہ سب ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024