• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

جسٹس محسن اختر کیانی کے خط پر توہین عدالت کا کیس: طلعت حسین، مطیع اللہ جان کو نوٹس جاری

شائع May 25, 2024
— فائل فوٹو:ڈان
— فائل فوٹو:ڈان

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس محسن اختر کیانی کے خط پر توہین عدالت کیس کے تحریری فیصلے میں اینکر پرسن طلعت حسین، وقاص ملک ایڈووکیٹ اور مطیع اللہ جان کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، ایک صفحے پر مشتمل تحریری فیصلہ چیف جسٹس عامر فاروق ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے جاری کیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی کی درخواست پر توہین عدالت آرڈیننس 2003 کے سیکشن 11 کے تحت توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔

مزید کہا گیا کہ ریفرنس اور دعووں کی بنیاد پر اینکر پرسن طلعت حسین، وقاص ملک ایڈووکیٹ اور مطیع اللہ جان کو نوٹس جاری کیے جائیں، یہ افراد آئندہ سماعت سے پہلے اپنے جواب عدالت میں جمع کرائیں۔

تحریری فیصلے کے مطابق پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا )کو بھی نوٹس جاری کیا جائے، پیمرا کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ زیر بحث انٹرویوز کا ٹرانسکرپٹ تیار کرے اور اسے آئندہ تاریخ کو عدالت میں پیش کرے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں سینئر اینکر پرسن حامد میر، صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کو عدالتی معاون مقرر کیا جاتا ہے، اسی طرح سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ احمر بلال صوفی اور سید احمد حسن شاہ ایڈووکیٹ بھی عدالت کی معاونت کریں گے۔

تحریری فیصلے کے مطابق کیس کی سماعت 30 مئی 2024 کو دوبارہ ہوگی۔

خیال رہے کہ 7 مئی کو ججز کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے جسٹس محسن اختر کیانی کی جانب سے لکھا گیا خط سامنے آیا تھا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے لکھا تھا کہ بدنیتی پر مبنی مہم پر توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔

اس سے قبل 6 مئی کو جسٹس بابر ستار نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں انہیں نشانہ بنانے والی سوشل میڈیا مہم کے بارے میں بتایا تھا، خط میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ آڈیو لیکس کیس میں مجھے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ پیچھے ہٹ جاؤ۔

بعد ازاں، اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کے خلاف ہتک آمیز اور بے بنیاد مہم چلائی جا رہی ہے، سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کی خفیہ معلومات پوسٹ اور ری پوسٹ کی جا رہی ہیں، جسٹس بابر ستار، اُن کی اہلیہ اور بچوں کے سفری دستاویزات سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے جا رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024