• KHI: Maghrib 7:25pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:49pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:04pm
  • KHI: Maghrib 7:25pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:49pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:04pm

پاکستان، چین میں سرمایہ کاری پر معاملات آگے بڑھ رہے ہیں، احسن اقبال

شائع May 24, 2024
وزیر منصوبہ بندی اسلام آباد میں جاری چین-پاک اقتصادی راہداری کے تحت 13ویں مشترکہ تعاون کمیٹی اجلاس سے خطاب کر ر ہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز
وزیر منصوبہ بندی اسلام آباد میں جاری چین-پاک اقتصادی راہداری کے تحت 13ویں مشترکہ تعاون کمیٹی اجلاس سے خطاب کر ر ہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے چین-پاک اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت 13ویں مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور چین میں سرمایہ کاری پر معاملات آگے بڑھ رہے ہیں۔

اسلام آباد میں چین-پاک اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت 13ویں مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) کا اجلاس جاری ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان سرمایہ کاری میں مزید اضافہ ہورہا ہے، چین اور پاکستان کے درمیان سی پیک اہم منصوبہ ہے، چین سے مضبوط تعلقات کو مزید فروغ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ درپیش چیلنجز کے خاتمے کے لیے پاکستان اور چین کےحکام تفصیلی گفتگوکریں گے، پاکستان اور چین نے سی پیک کے 10 سال کامیابی سے مکمل کرلیے، پاکستان معیشت، ماحولیات، توانائی، تعلیم سمیت اہم منصوبوں پرکام کررہا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک منصوبہ بی آر آئی کا فلیگ شپ پروجیکٹ ہے ، چین سے دیرینہ تعلقات کو مزید فروغ دیں گے ، پاکستان اور چین میں سرمایہ کاری پر معاملات آگے بڑھ رہے ہیں، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں مختلف شعبوں پر کام جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان اہم پیش رفت درآمدی کوئلے سے چلنے والے تونائی منصوبوں کو مقامی کوئلے پر منتقل کرنے کے حوالے سے تفصیلی مطالعہ کرنے پر اتفاق ہے، یہ اہم اسٹریٹجک اقدام نہ صرف پاکستان کے درآمدی بل کو کم کرے گا بلکہ اس سے چینی کمپنیوں کو ادائیگی میں بھی آسانی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے تھرکول منصوبے کی پیشرفت کے حوالے سے بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے اور اس نے ہمیں دہائیوں سے موجود قیمتی ناقابل استعمال کوئلے کے ذخائر سے استفادہ کرنے کے قابل بنایا، یہ منصوبہ ہماری توانائی، سیکیورٹی اور ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہم اس کوئلے کے بڑے ذخیرے کو کول گیسی فیکشن منصوبوں کے ذریعے گرین انرجی میں بدلنے کے منتظر ہیں۔

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں 6 عشاریہ 7 ارب ڈالرز کی لاگت سے 8 منصوبے مکمل کیے جا چکے ہیں جب کہ روڈز، گوادر ایئر پورٹ اور ڈیجیٹل میڈیا پروجیکٹس سمیت متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے، ہم رواں برس گوادر ایئر پورٹ کو آپریشنل دیکھنے کے لیے پرامید ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک نے چینی اور مقامی سرمایہ کاری سے 8 سو 88 کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے، اس کے علاوہ مزید 853 کلو میٹرز سڑکیں مقامی سرمایہ کاری سے زیر تعمیر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک اہم ترجیحی منصوبہ کراچی سرکلر ریلوے ہے جو پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے عوام کی بڑی تعداد کو فائدہ پہنچائے گا، سندھ کی صوبائی حکومت نے منصوبے کی دستاویزات کا از سر نو جائزہ لیا ہے، حکومت پاکستان کی جانب سے اس کا اندرونی جائزہ تکمیل کے قریب ہے، منصوبے کو لاہور اورنج لائن منصوبے کی طرز پر جی ٹو جی اریجمنٹ کے تحت مکمل کرنے کی تجویز ہے۔

اجلاس میں کراچی تا پشاور ریلوے مین لائن ون ( ایم ایل ون) اپ گریڈیشن منصوبہ،کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ جے سی سی کے اولین ترجیحی ایجنڈے میں شامل ہے۔

سی پیک کے تحت 13 ویں مشترکہ تعاون کمیٹی کا اجلاس ورچوئل ہے، پاکستانی وفد کی قیادت وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کر رہے ہیں جبکہ چینی وفد کی قیادت نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن (این ڈی آر سی) کے چیئرمین کر رہے ہیں۔

جے سی سی کی صدارت وزیر منصوبہ بندی اور چیئرمین این ڈی آر سی مشترکہ طور پر کر رہے ہیں، جے سی سی میں سی پیک کے دوسرے مرحلے کے اہم منصوبوں پر گفتگو ہوگی۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ مشترکہ تعاون کمیٹی میں مواصلات، سیکیورٹی، انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر گفتگو ہوگی، سی پیک کے تحت توانائی و اقتصادی ترقی اور زراعت کے منصوبوں پر بات چیت ہوگی۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں اور انجینئرز کی سیکیورٹی پر بات ہوگی، اور اس حوالے سے کیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق معدنیات کاریڈور کا معاہدہ اس جے سی سی میں طے ہونے کا امکان ہے، مشترکہ تعاون کمیٹی میں ایم ایل ون کی بروقت شروعات کے لیے باقاعدہ ٹائم لائن کا تعین کیا جائے گا، معدنیات کے ذیلی ورکنگ گروپس کی جلد از جلد چینی حکام سے ملاقات کروائی جائے گی، اسی میں معدنیاتی راہداری کے منصوبوں کو زیر بحث لایا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 5 جولائی 2024
کارٹون : 4 جولائی 2024