• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

سپریم کورٹ کو دبئی لیکس پر نوٹس لینا چاہیے، حافظ نعیم الرحمٰن

شائع May 23, 2024
حافظ نعیم الرحمٰن۔ فوٹو: ڈان نیوز
حافظ نعیم الرحمٰن۔ فوٹو: ڈان نیوز

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو دبئی لیکس پر نوٹس لینا چاہیے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں نے ظالمانہ قسم کے معاہدے کیے ہوئے ہیں، ملک میں ایک ایسی انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسر (آئی پی پی) موجود ہے جس نے 28 ارب روپے کمائے اور ایک میگاواٹ بجلی نہیں پیدا کی، قوم کی جیب میں ڈاکا ڈال کے 28 ارب روپے ان کو دیے دیے گئے کیونکہ معاہدہ یہ ہے کہ آپ بجلی لیں یا نا لیں وہ عوام سے پیسے چارج کریں گے، اس طرح سے ہمیں شکنجے میں کس دیا ہے کہ ہم کیا کریں؟

انہوں نے دریافت کیا کہ اس طرح سے انڈسٹری کیسے چلیں گی؟ اور جب لوگوں نے سولر پینل لیے تو نیٹ میٹرنگ شروع ہوگئی اور اب یہ سازش ہورہی ہے کہ نیٹ میٹرنگ والا کام بھی ختم کردیا جائے، اتنی بڑی سرمایہ کاری حکومت نے لوگوں سے کروائی، یہ تو حکومت کا کام ہے کہ سستی بجلی دیں، اب لوگوں کے سروں پر تلوار لٹک رہی ہے اور یہ سولر پینل پر مزید ٹیکس لگانے کی بات کرتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ لوگ کہاں جائیں؟ غریب لوگ کہاں جائیں؟ جس کے پاس پیسے ہیں اور وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے تو آپ ان کے راستے بند کر دیتے ہیں، یہ دبئی لیکس اب مسئلہ کیوں نہیں ہے؟ چار دن بات ہوئی اور ان لوگوں نے اس معاملے کو دبا دیا، اس حالت میں جب ہم پائی پائی کے محتاج ہیں تو لوگ ساڑھے 3 ہزار ارب روپے لے کر چلے گئے اور انہوں نے یہاں کے پیسے لے کر وہاں سرمایہ کاری کردی۔

انہوں نے کہا کہ ایک وزیر نے بتایا کہ میں نے قانونی کام کیا ہے تو پھر آپ دبئی کے وزیر بن جائیں، یہ لوگوں سے کہتے ہیں کہ سرمایا لاؤ اور اپنا سرمایہ یہ یہاں سے باہر لے جاتے ہیں، کونسا اخلاقی جواز ہے حکمران طبقے کے پاس کہ وہ اوورسیز لوگوں سے بولیں کہ وہ پیسے ملک بھیجیں؟ ان سب کا منی ٹریل آنا چاہیے، یہ تو صرف دبئی لیکس ہے اگر لندن اور دیگر ممالک سے بھی لیکس آگئیں تو کیا ہوگا؟

انہوں نے دریافت کیا کہ اب تک الیکشن کمیشن کو تو حرکت میں آجانا چاہیے تھا نا؟ ان کو الیکشن ایکٹ کے تحت فارم جمع کروایا جاتا ہے اس میں اثاثے لکھے ہوتے ہیں، جن لوگوں کے نام اس لیکس میں ہیں اور انہوں نے اثاثے جمع کروائیں ہیں اس کو تو دو دن میں چیک کرلیا جائے گا اور ان کو ڈی سیٹ کردیا جائے گا، کہیں سے تو پیشرفت ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ دبئی لیکس پر سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہیے، یہ پاکستان کی بقا کا مسئلہ ہے لہذا میرا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن ان سب کو ڈی سیٹ کرے جنہوں نے دبی لیکس والے اثاثے ظاہر نہیں کیے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024