یاسمین راشد کی شدید گرمی سے جیل میں طبیعت ناساز، ہسپتال منتقل کردیا گیا
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی شدید گرمی کے سبب کوٹ لکھپت جیل میں طبعیت ناساز ہو گئی جس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق جیل ذرائع نے بتایا کہ سخت گرمی کی وجہ سے ڈاکٹر یاسمین راشد جیل میں بے ہوش ہوئیں جس کے بعد جیل انتظامیہ نے انہیں علاج کے لیے سروسز ہسپتال منتقل کر دیا۔
ذرائع نے بتایا کہ سروسز ہسپتال میں ڈاکٹر یاسمین راشد کا علاج جاری ہے۔
سروسز ہسپتال میں ایسوسی ایٹ پروفیسر میڈیسن یونٹ ون ڈاکٹر خدیجہ منیر نے یاسمین راشد کا چیک اپ کیا۔
ہسپتال کی میڈیکل ٹیم کے ذرائع کے مطابق ڈاکٹر یاسمین راشد کو گرمی کی وجہ سے ڈائریا اور قبض کی شکایات کے باعث ہسپتال لایا گیا۔
ذرائع نے مزید کہا کہ شدید گرمی کی وجہ سے ڈاکٹر یاسمین راشد کی طبیعت ناساز ہوئی اور رپورٹ آنے پرفیصلہ ہوگا کہ یاسمین راشد کو ہسپتال میں داخل کرنا ہے یا دوائی دے کر ڈسچارج کرنا ہے۔
ادھر یاسمین راشد کی وکیل رانا مدثر نے کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کی کل سے جیل میں طبیعت انتہائی خراب ہے اور انہیں علاج کی سہولت نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جیل سیل میں گرمی کی شدت اور خراب پانی پینے کی وجہ سے کل دوپہر یاسمین راشد کی طبیعت خراب ہوئی اور دعویٰ کیا کہ کل سے لگاتار قے اور پیٹ خراب ہونے کے باوجود پی ٹیہ آئی رہنما کو علاج کی سہولت نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج یاسمین راشد جیل میں بے ہوش ہو گئیں اور انہیں ایمبولینس میں جیل سے سروسز ہسپتال لایا گیا ہے جہاں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یاسمین راشد کو ڈائریا اور گیسٹرو کی علامات ہیں۔
سخت گرمی کی وجہ سے آئی جی جیل خانہ جات نے کوٹ لکھپت جیل میں ایئر کولر لگانے کا حکم دیا تھا۔
دوسری جانب سے فواد چوہدری نے یاسمین راشد کی طبیعت ناساز ہونے پر اپنے بیان میں کہا کہ ہے کہ یاسمین راشد کی عمر 70 سال ہے اور وہ کینسر کی مریضہ ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں ایک سال سے جیل میں رکھا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یاسمین راشد کو بنیادی صحت کی سہولت نہ ملنا افسوسناک ہے اور انصاف کا تماشہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یاسمین راشد اور دیگر خواتین کے کیسز سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان میں آئین نہیں ہے کیونکہ آئین کے تحت ٹرائل کے بغیر اتنے لمبے عرصے کے لیے قیدیوں کو جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ کو سیاسی قیدیوں کے معاملے کا نوٹس لینا چاہیے۔
یاد رہے کہ یاسمین راشد میں 2020 کے آخر میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوئی تھی اور وہ موذی مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود اپنی خدمات سر انجام دیتی رہی تھیں۔
بعدازاں 20 مارچ 2022 کو یاسمین راشد سے متعلق سوشل میڈیا پر یہ افواہ پھیلی تھی کہ وہ انتقال کر گئی ہیں لیکن تحریک انصاف کی رہنما نے ویڈیو پیغام میں ان افواہوں کی تردید کردی تھی۔
خیال رہے کہ یاسمین راشد کو ابتدائی طور پر 12 مئی 2023 کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر کے تحت 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ نے 13 مئی کو یاسمین راشد کی رہائی کا حکم دیا تھا لیکن محض چند گھنٹے بعد 9 مئی سے متعلق مزید تین مقدمات میں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا جن میں جناح ہاؤس حملہ کیس بھی شامل ہے اور وہ اس وقت بھی جیل میں ہیں۔