ٹیکس نیٹ بڑھانے کے مجوزہ منصوبے کے خلاف ملاکنڈ ڈویژن میں شٹر ڈاؤن ہڑتال
مالاکنڈ ڈویژن میں حکومت کے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے منصوبے کے خلاف تاجروں کی شٹر ڈاؤن ہڑتال کی وجہ سے ڈویژن بھر میں اسکولوں سمیت نجی کاروبار بند رہے۔
مالاکنڈ ڈویژن کی ٹریڈ یونین کے صدر عبدالرحیم خان نے گزشتہ ہفتے سوات پریس کلب میں تمام ڈسٹرکٹ ٹریڈ یونین قیادت کے ساتھ تفصیلی ملاقات کے بعد ہڑتال کی کال دی تھی۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ حکومت کا ٹیکس کا دائرہ کار وسیع کرنے کا مجوزہ اقدام بلا جواز ہے اور یہ 1969 میں اس وقت کی حکومت کے ریاست سوات کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے خلاف ہے۔
مالاکنڈ ڈویژن، ڈویژنل ہیڈ کوارٹر، سوات، شانگلہ، چترال، مالاکنڈ، باجوڑ، دیر لوئر، دیر اپر اور بونیر کے تاجروں نے ہڑتال کی اور دواؤں اور کھانے پینے کی دکانوں کے علاوہ کاروبار بند رکھا۔
عبدالرحیم خان نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مالاکنڈ ڈویژن کے رہائشیوں کی جانب سے گزشتہ دہائی میں دی گئی قربانیوں اور لوگوں کی زندگیوں کو مسلسل متاثر کرنے والی قدرتی آفات کے بدلے ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو اپنے قانونی حقوق چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ حکومت نے صوبائی طور پر زیر انتظام قبائلی علاقے پاٹا کی خصوصی حیثیت کو واپس لے لیا ہے اور ٹیکس عائد کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو ڈویژن کے پہلے سے تباہ حال لوگوں کا معاشی قتل ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈویژن میں معاشی سرگرمیاں انتہائی کم ہیں، ہمیں کوئی ایک فیکٹری دکھائیں جہاں لوگ کام کر کے پیسہ کماتے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے نام نہاد فوجی آپریشن کے ذریعے علاقے کی سیاحت اور امن کو تباہ کردیا۔
شانگلہ ٹریڈ یونین کے صدر محمد زادہ نے کہا کہ ہم اپنی جانیں قربان کر دیں گے لیکن ٹیکس کی مد میں حکومت کو ایک پیسہ بھی ادا نہیں کریں گے۔
انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہ ہم پہلے ہی ترسیلات زر، آن لائن کاروبار، موبائل، بجلی، انٹرنیٹ پیکجز ، آن لائن شاپنگ، فری لانسنگ اور دیگر مد میں 60 فیصد ٹیکس وصول کرتی ہے لیکن بدلے میں ملاکنڈ ڈویژن کے رہائشیوں کو کچھ نہیں ملتا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ڈویژن میں ٹیکس نیٹ میں اضافے کا منصوبہ اس علاقے کے پہلے سے ہی معاشی طور پر تباہ حال لوگوں کو خود کشی پر مجبور کر دے گا۔
ٹریڈ یونین کے ایک اور رہنما حماد عمر نے کہا کہ اگر حکومت نے اپنا مجوزہ منصوبہ واپس نہ لیا تو اس کے سنگین نتائج مرتب ہوں گے اور خبردار کیا کہ مالاکنڈ ڈویژن سے اسلام آباد زیادہ دور نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوات 1969 میں 100 سالہ معاہدے کے تحت پاکستان میں ضم ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ وہاں کسی قسم کا کوئی ٹیکس نہیں لگایا جائے گا اور حکومت تمام اضلاع میں فلاحی کاموں کی حمایت اور آغاز کرے گی لیکن اب صورتحال مختلف اور خطرناک ہے۔