ایران کے وجود کو خطرہ لاحق ہوا تو جوہری نظریہ تبدیل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہو گا، ایرانی مشیر
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر نے کہا کہ اگر اسرائیل، ایران کے وجود کے لیے خطرہ بنتا ہے تو ایران اپنا جوہری نظریہ تبدیل کر لے گا۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق تہران نے ہمیشہ یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے تاہم مغربی حکومتوں کا ماننا ہے کہ ایران بم بنانے کے لیے جوہری ٹیکنالوجی حاصل کرنا چاہتا ہے۔
ایران کا جوہری پروگرام طویل عرصے سے تنازع کا مرکز رہا ہے اور اسی وجہ سے ایران پر بین الاقوامی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔
اپریل میں اسرائیل کے ساتھ شدید کشیدگی کے دوران ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک سینئر کمانڈر نے یہ کہا تھا کہ اسرائیلی دھمکیاں ایران کو اپنے جوہری نظریے کو تبدیل کرنے پر مجبور کر سکتی ہیں۔
سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر کمال خرازی نے جمعرات کو ایک بیان میں ہم نے جوہری بم بنانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا لیکن اگر ایران کے وجود کو خطرہ لاحق ہوا تو ہمارے پاس اپنے فوجی نظریے کو تبدیل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔
کمال خزاری نے اس سے قبل 2022 میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران تکنیکی طور پر جوہری بم بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ اسے بنایا جائے یا نہیں۔
تہران کے جوہری پروگرام کے بارے میں خامنہ ای کا فیصلہ حتمی تصور کیا جاتا ہے جنہوں نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں مذہبی فرمان جاری کرتے ہوئے جوہری ہتھیاروں کی تیاری پر پابندی لگا دی تھی۔
اس کے بعد 2019 میں انہوں نے کہا تھا کہ ایٹم بم بنانا اور ذخیرہ کرنا غلط ہے جبکہ اس کا استعمال حرام ہے۔
لیکن ایران کے اس وقت کے انٹیلی جنس وزیر نے 2021 میں کہا تھا کہ مغربی دباؤ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول کی طرف دھکیل سکتا ہے۔
کمال خزاری نے اپنے تازہ بیان میں کہا کہ صہیونی حکومت نے اگر ہماری ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا تو ہماری مزاحمت بدل جائے گی۔