ترجمان پاک فوج کی باتیں ریاست اور عوام کے تعلق کے لیے درست نہیں، رؤف حسن
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے آج پریس کانفرنس میں جو باتیں کیں وہ ریاست اور عوام کے تعلق کے لیے درست نہیں ہیں اور ریاست اور عوام کے تعلق کو خراب کیا جارہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رؤف حسن نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں کہا کہ ترجمان پاک فوج کا بیان تضادات سے بھرپور ذہن کی غمازی کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں جبکہ تحریک انصاف کہتی ہے کہ خطرہ تو اس چیز کو ہوتا ہے جو موجود ہو، جب جمہوریت موجود ہی نہیں تو اسے کیسے خطرہ ہو گا۔
تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا کہ ہم نے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا تھا، آج بھی چاہتے ہیں کہ غیرجانبدار جوڈیشل کمیشن ہو، وہ کہتے ہیں جوڈیشل کمیشن 2014 کے دھرنے کی بات کرے گا، پارلیمنٹ پر حملے کی بات کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا کہ ٹھیک ہے وہ جوڈیشل کمیشن سائفر کے معاملے اور بانی چیئرمین پر حملے کی بھی بات کرے گا، اگر ان معاملات پر جوڈیشل کمیشن بناتے ہیں تو ہم تائید کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں کو غائب کیا گیا، ان سے زبردستی وفاداریاں تبدیل کروائی گئیں، رات کے اندھیرے میں مینڈیٹ لوٹا گیا اور اس کی بھی انکوائری ہونی چاہیے، یہ جوڈیشل کمیشن فوج کے تابع نہیں بلکہ آزاد ہونا چاہیے۔
رؤف حسن نے کہا کہ الزام تراشی سے کوئی مجرم ملزم نہیں ہوتا اور کوئی ملزم مجرم نہیں بن جاتا، جب جرم اور مجرم کو چھپانا ہوتا ہے تو شواہد مٹا دیے جاتے ہیں، ایک شخص نے کہا پی ٹی آئی دہشت گرد جماعت ہے، کیا ایک شخص کے کہنے پر قوم مان جائے گی کہ پی ٹی آئی دہشت گرد جماعت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین نے فوج کے حق میں بیانات دیے ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ فوج بھی میری ہے اور یہ جوان بھی میرے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک پر اس وقت ایک طبقہ قابض ہے اور اسٹیبلشمنٹ اس کا حصہ ہے، ہمارے لیے انتشاری ٹولے کا لفظ استعمال کیا گیا، پی ٹی آئی انتشار نہیں پھیلاتی حالانکہ ہمارے لاکھوں کے مجمعے میں کوئی گملہ نہیں ٹوٹا۔
پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے آج ملاقات ہوئی، انہوں نے کہا 9 مئی پر کمیشن بنایا جائے، کمیشن طے کرے کہ کس کے حکم پر پاکستان کے مقبول ترین رہنما کو غیر قانونی طریقے سے ہائیکورٹ سے اغوا کیا گیا اور سی سی ٹی وی فوٹیج کِس کے حُکم پر غائب کی گئیں، جب تک ان الزامات کا جواب نہیں ملے گا الزامات کا سلسلہ چلتا رہے گا۔