’آئین میں عہدے کا ذکر نہیں‘، اسحٰق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تعیناتی چیلنج
سندھ ہائی کورٹ میں سینیٹر اسحٰق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تعیناتی کا نوٹیفکیشن چیلنج کردیا گیا۔
’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق درخواست طارق منصور ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں عدالت عالیہ کا 2 رکنی بینچ درخواست پر کل سماعت کرے گا۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ 28 اپریل کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو نائب وزیراعظم بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، پاکستان کے آئین میں کہیں نائب وزیراعظم کے عہدے کا ذکر نہیں ہے، فیڈرل گورنمنٹ کے رولز آف بزنس میں بھی نائب وزیراعظم کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
اس میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے 28 اپریل کو جاری کردہ نوٹیفکیشن غیرآئینی ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ نائب وزیراعظم کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن غیر آئینی، قانونی قرار دیا جائے۔
دائر درخواست میں وفاقی کابینہ، وزیر اعظم سیکریٹریٹ، ایوان صدر کے پرنسپل سیکریٹری سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 28 اپریل کو وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کردیا تھا۔
حکومت پاکستان کے کابینہ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو تاحکم ثانی فوری طور پر نائب وزیر اعظم مقرر کردیا۔
آئین میں نائب وزیراعظم کا باقاعدہ کوئی عہدہ نہیں ہے البتہ نائب وزیراعظم پاکستان کا عہدہ 25 جون 2012 کواس وقت کے وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے تخلیق کیا تھا۔
راجا پرویز اشرف نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد مسلم لیگ (ق) کے مطالبے پر چوہدری پرویز الہٰی کو نائب وزیراعظم کا عہدہ دیا تھا اور اس طرح وہ پاکستان کے پہلے نائب وزیراعظم قرار پائے تھے۔