مذاکرات کیلئے پی ٹی آئی کے ’سنجیدہ رویے‘ کی ضرورت ہے، رانا ثنااللہ
پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سیاسی معاملات پر مذاکرات کے حوالے سے سنجیدگی پر زور دیتے ہوئے اس کے رہنماؤں کی جانب سے سامنے آنے والے متضاد بیانات پر روشنی ڈالی۔
نجی نیوز چینل ’جیو‘ کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں حال ہی میں وزیر اعظم شہباز شریف کے سیاسی معاملات سے متعلق مشیر مقرر ہونے والے رانا ثنااللہ نے کہا کہ موجودہ سیاسی اور معاشی بحرانوں کا حل یہ ہی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ایک ساتھ بیٹھیں۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا مسلم لیگ (ن) کا دیگر سیاسی جماعتوں خاص طور پر پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے کمیٹی بنانے کا ارادہ ہے تو انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بلکل، ہم بطور سیاسی جماعت، میں بطور سیاسی کارکن اب اسے ٹھیک سمجھتا ہوں، ملک کو درپیش سیاسی صورتحال کا حل یہ ہے کہ مذکرات کیے جائیں۔
نواز شریف کی اکتوبر میں کی گئی ایک تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے وزر دے کر کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک ہم ایک ساتھ نہیں بیٹھتے، ہم مکمل طور پر ملک سے سیاسی عدم استحکام کے خاتمے اور معاشی مشکلات پر قابو پانے میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔
وزیرا عظم کے سیاسی مشیر نے مزید کہا کہ اس سلسلسے میں جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ پہلے بھی بات چیت ہوتی رہی تھی اور مستقبل میں بھی جاری رہے گی۔
پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کی خواہش کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایک دن وہ اس کے حق میں بیان دیتے ہیں اور اگلے دن ان کا کوئی دوسرا رہنما اس کے برعکس بیان دیتا ہے، اگر اس طرف سے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے، تو بلکل، یہ مذاکرات سیاسی جماعتوں کے درمیان ہو سکتے ہیں۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کی جانب سے اعلان کردہ آج سے شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے حوالے رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ سابقہ اتحادی سے ’سختی‘ کے ساتھ نہیں نمٹا جائے گا۔
انہوں نے اس بات کو نمایاں کرتے ہوئے کہ مولانا فضل الرحمٰن قابل احترام اتحادی تھے کہا کہ کوئی سخت کارروائی کی جائے گی، نہ ایسا کرنے کا کوئی ادارہ تھا۔
رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن اس وقت مسلم لیگ (ن) کے ساتھ کھڑے ہوئے جب اس کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے تھے اور انہیں جیلوں میں بند کیا جا رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ لہذا ہم ضرور ان سے بات کریں گے، پہلے بھی بات چیت کی گئی تھی، میاں نواز شریف اور شہباز شریف کے ان کے ساتھ ذاتی رابطے ہیں۔
یہ بیان کرتے ہوئے کہ سربراہ جے یو آئی (ف) کے ساتھ ’شفقت کا رشتہ‘ ہے، رانا ثنااللہ نے کہا کہ حکومت مولانا فضل الرحمٰن کی شکایات کو سمجھنے کی کوشش کرے گی اور انہیں بھی اپنا مؤقف سمجھانے کی کوشش کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پوری امید ہے کہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل کرلیا جائے گا اور کوئی ایسا اقدام نہیں کیا جائے گا جس سے معاملہ مزید گھمبیر ہونے کا خدشہ ہو۔
خیبر پختونخوا میں گورنر رول کے امکان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مشیر سیاسی امور نے کہا کہ اس وقت میں اس آپشن کو مسترد کروں گا تاکہ معاملات بہتری کی جانب آگے بڑھیں۔
رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ حکومت معاملے کو مذکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرے گی۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا ان کا بطور مشیر تقرر ’کسی کے لیے پیغام‘ تھا، رہنما مسلم لیگ (ن) نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کرنا ٹیم ورک اور اجتماعی ذمے داری ہے۔
رانا ثنااللہ نے وزیر اعظم شہباز شریف کی ملک کی معیشت، سیکیورٹی اور دیگر معاملات کے حوالے سے بطور وزیر اعظم ذمےداریوں کی انجام دہی میں جہاں تک ممکن ہو بھرپور معاونت کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔