• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

چاہتی ہوں تنقید کرنے والوں کی بھی ٹک ٹاک ویڈیوز بنیں، مریم نواز

فوٹو: ٹوئٹر
فوٹو: ٹوئٹر

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے مخالفین اور خود پر تنقید کرنے والے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی خواہش ہے کہ ان پر تنقید کرنے والوں کی بھی ٹک ٹاک ویڈیوز بنیں۔

لاہور میں فیلڈ ہسپتال کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے سوشل میڈیا پر اپنی ویڈیوز وائرل ہونے پر بھی بات کی۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب وہ اپنی وائرل ویڈیوز سے متعلق ٹی وی پر رپورٹس دیکھتی ہیں تو انہیں ہنسی آتی ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ان پر تنقید کرنے والے بھی اپنے گھروں اور ایئرکنڈیشنڈ کمروں سے باہر نکلیں اور فیلڈ کے چکر لگائیں تاکہ ان کی بھی ویڈیوز بن سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ ان پر تنقید کرنے والوں کی بھی ٹک ٹاک ویڈیوز بنیں لیکن اس کے لیے اپنے کمفرٹ زون سے نکلنا پڑتا ہے۔

مریم نواز کے مطابق ان کی ویڈیوز پر تنقید کرنے والے باہر نکلیں اور کام کریں تاکہ ان کی بھی ویڈیوز اور ٹک ٹاک بنے، ان کی بھی کوریج ہو۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا لیکن اس کام کے لیے اپنے اے سی والے گھروں سے نکلنا پڑتا ہے، خدمت کا جذبہ رکھنا پڑتا ہے، دن رات کام کرنا پڑتا ہے۔

مریم نواز کے مطابق وہ جس عوام کے لیے کام کرتی ہیں، اس عوام کو بھی پتا ہونا چاہئیے کہ جس شخص کو انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے منصب پر بٹھایا ہوا ہے، وہ ان کے لیے کون سا کام کرتی ہیں، اس لیے ان کی ویڈیوز بھی بنتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ عوام کا حق ہے کہ انہیں پتا چلے کہ ان کا وزیر اعلیٰ کیا کر رہا ہے۔

انہوں نے مخالفین کا نام لیے بغیر کہا کہ گھر میں بیٹھ کر ایک ٹوئٹ کرنا اور ٹی وی پر ایک بیان داغ دینا آسان کام ہوتا ہے، ان پر تنقید کرنے والے گھر سے باہر نکلیں، کام کریں تاکہ ان کی بھی ٹک ٹاک ویڈیوز بنیں۔

مریم نواز کی مذکورہ ویڈیو وائرل ہوگئی اور صارفین نے اس پر دلچسپ تبصرے بھی کیے۔

وزیر اعلٰی پنجاب کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا جب کہ گزشتہ ہفتے ہی ان کی پولیس یونیفارم پہننے کی ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہوئی تھیں، جس پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا (کے پی) علی امین گنڈا پور سمیت دیگر افراد نے ان پر تنقید بھی کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024