علی امین کےخلاف غیر قانونی اسلحہ، شراب برآمدگی کیس: اگلی سماعت پر شہادتیں مکمل کرنے کی ہدایت
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف غیر قانونی اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس میں اگلی سماعت پر شہادتیں مکمل کرنے اور جرح کرنے کی ہدایت کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ صہیب بلال رانجھا نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف تھانہ بارہ کہو میں درج مقدمہ کی سماعت کی، علی امین گنڈاپور کے وکیل راجہ ظہور الحسن ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر کی جانب سے مؤقف اپنایا کہ کیس میں موجود گاڑی پیش کی جانی چاہیے وہ ضروری ہے جس پر علی امین گنڈاپور کے وکیل نے یقین دلایا کہ گاڑی اگلی سماعت پر پیش کردیں گے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ اگلی سماعت پر شہادتیں مکمل کرکے جرح کی جائے گی۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 2 مئی تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ 7 مارچ کو اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے خلاف غیر قانونی اسلحہ اور شراب کا مقدمہ دوبارہ ٹرائل کورٹ کو بھجوا دیا تھا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کو اشتہاری قرار دینے کے احکامات کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
27 اپریل کو وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے خلاف اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی گئی تھی۔
اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ صہیب بلال رانجھا نے وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے خلاف تھانہ بارہ کہو میں درج غیر قانونی اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس کی سماعت کی۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2016 میں، اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بنی گالہ کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کی گاڑی سے 5 کلاشنکوف اسالٹ رائفلز، ایک پستول، چھ میگزین، ایک بلٹ پروف جیکٹ، شراب اور آنسو گیس کے تین گولے برآمد کیے۔
پی ٹی آئی رہنما نے پولیس کے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دو لائسنس یافتہ کلاشنکوف رائفلوں کے ساتھ سفر کر رہے تھے، اور گاڑی میں اسلحہ کا لائسنس موجود تھا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ شراب کی بوتل میں شہد لے کر جا رہے تھے جسے پولیس اہلکاروں نے ضبط کر لیا۔