بجلی 2 روپے 94 پیسے فی یونٹ مزید مہنگی کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) نےمارچ کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 2 روپے 94 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست پر سماعت مکمل کرنےکے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق مارچ کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 2 روپے94 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی درخواست پر چیئرمین نیپرا وسیم مختار کی سربراہی میں سماعت ہوئی۔
دوران سماعت سی پی پی اے حکام کا کہنا تھا کہ مارچ میں 7 ارب 70 کروڑ یونٹس بجلی فروخت کی گئی، مارچ میں درآمدی کوئلے سے بجلی کی پیداوار نہیں ہوئی-
سماعت کے بعد نیپرا نے بجلی کی قیمت میں اضافے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا گیا، نیپرا ڈیٹا کی جانچ پڑتال کے بعد فیصلہ اور نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔
مارچ کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نتیجے میں قیمتوں میں رد و بدل کا اطلاق مئی کے بلوں میں کیا جائے گا، اضافے کی درخواست منظور کیے جانے کی صورت میں عوام پر سیلز ٹیکس سمیت27 ارب روپےکا اضافی بوجھ پڑے گا، تاہم ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق لائف لائن اور کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ نیپرا نے فروری کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی صارفین کے لیے اپریل کے بلز میں 4 روپے 92 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا جس کا صارفین پر تقریبا 40 ارب روپے کا اضافی بوجھ بنتا ہے۔
واضح رہے کہ 8 اپریل کو بھی حکومت نے شہریوں کے لیے بجلی 4 روپے 92 پیسے فی یونٹ مزید مہنگی کردی تھی، نوٹی فکیشن میں بتایا گیا تھا کہ صارفین سے اضافی وصولی اپریل کے بلز میں کی جائیں گی۔
اس سے ایک ہفتہ قبل بھی حکومت نے شہریوں کے لیے بجلی بھی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مزید مہنگی کی تھی۔
نیپرا نوٹی فکیشن میں کہ گیا تھا بجلی رواں مالی سال کی دوسری سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے مد میں مہنگی کی گئی تھی، صارفین سے اضافی وصولیاں اپریل، مئی اورجون میں کی جائیں گی۔
یاد رہے کہ بجلی کی قیمت میں یہ اضافہ ایسے وقت میں کیا گیا تھا جب کہ عالمی بینک نے کہا تھا کہ پاکستان میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے نے مہنگائی کو 50 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچادیا۔
عالمی بینک کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مہنگائی 1974کے بعد سب سے زیادہ رہی، اس رپورٹ میں بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافے کو مہنگائی بڑھنے کی بڑی وجہ قرار دیا گیا تھا۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں شہری علاقوں میں توانائی کی مہنگائی 50 فیصد سے بڑھ گئی، بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافے سے پیداواری لاگت میں کافی اضافہ ہوا، مالی سال کی پہلی ششماہی میں شہری علاقوں میں توانائی کی افراط زر 50.6 فیصد رہی۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اسی عرصے میں شہری علاقوں میں توانائی کی افراط زر 40.6 فیصد تھی۔
اس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں رواں مالی سال کے پہلی ششماہی میں اوسط مہنگائی 28.8 فیصد رہی، گزشتہ سال اسی عرصے میں پاکستان میں اوسط مہنگائی 25 فیصد تھی۔
رپورٹ کے مطابق روپے کی قدر میں استحکام، فصلوں کی پیداوار میں اضافے کے باوجود مہنگائی بڑھی، عالمی مارکیٹ میں قیمتوں پردباؤ میں کمی کے باوجود بھی مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔