• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

کانگریس کے بعد امریکی سینیٹ سے بھی ٹک ٹاک پر پابندی کا بل منظور

شائع April 24, 2024
—فوٹو: اے پی
—فوٹو: اے پی

امریکی کانگریس (ایوان نمائندگان) کے بعد امریکی سینیٹ نے بھی شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک کو ایک سال کے اندر کسی امریکی فرد یا کمپنی کو فروخت نہ کرنے کی صورت میں اس پر امریکا میں پابندی کا بل منظور کرلیا۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی سینیٹ میں ٹک ٹاک پر مجوزہ پابندی کے بل کی حمایت میں 79 ووٹ پڑے جب کہ اس کی مخالفت میں محض 18 ووٹ پڑے۔

امریکی سینیٹ نے اسرائیل، یوکرین اور تائیوان کی امداد کا بل بھی منظور کیا اور اب تمام بلز امریکی صدر جوبائیڈن کو بھیجے جائیں گے۔

دوسری جانب امریکی صدر نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ کانگریس اور سینیٹ سے پاس ہونے والے تمام بلز کو من و عن سے تسلیم کرتے ہیں اور وہ ان پر فوری دستخط کرلیں گے۔

جوبائیڈن کے دستخط کے بعد تمام بلز قانون بن جائیں گے اور ٹک ٹاک قانونی طور پر اس بات کا پابند بن جائے گا کہ وہ اپنے امریکی شیئرز کسی امریکی شہری یا کمپنی کو فروخت کرے۔

بل کے مطابق ٹک ٹاک کو آئندہ ایک سال کے اندر اندر اپنے امریکی شیئرز کسی بھی امریکی شہری یا کمپنی کو فروخت کرنے ہوں گے اور ایپلی کیشن میں امریکی شہریوں کا تمام ڈیٹا امریکا میں ہی رہے گا، دوسری صورت میں ایک سال کے بعد ٹک ٹاک پر امریکا میں پابندی عائد ہوجائے گی۔

بل کے تحت اگر ٹک ٹاک اپنے امریکی شیئرز فروخت کرنے میں ناکام جاتا ہے تو ایک سال بعد گوگل پلے اسٹورز سمیت ایپل پلے اسٹورز سے امریکا میں ٹک ٹاک کو ڈاؤن لوڈ نہیں کیا جا سکے گا اور نہ ہی اس کی سروس امریکا میں چلے گی۔

ادھر ٹک تاک نے امریکی کانگریس اور سینیٹ سے مجوزہ پابندی کے بلز کے خلاف قانونی جنگ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

ٹک ٹاک کے مطابق وہ مجوزہ پابندی کے بلز اور قوانین کے خلاف امریکی عدالتوں میں اپیلیں دائر کرے گا۔

امریکی حکومت گزشتہ چند سال سے ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے کر اس پر وقتا بوقتا جزوی پابندیاں عائد کرتی آ رہی ہے اور گزشتہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایسے ہی ٹک ٹاک پر پابندی کے بلز اور آرڈیننس جاری کیے تھے لیکن امریکی عدالتوں نے ایپلی کیشن کو ریلیف دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024