• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

سعودی عرب جلد 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، احسن اقبال

شائع April 23, 2024
—فائل فوٹو: اے پی پی
—فائل فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سعودی عرب جلد 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔

بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ بھی سی پیک کے دوسرے فیز کے لیے بات چیت کر رہے ہیں، متحدہ عرب امارات، کویت اور قطر سے بھی بات چیت ہو رہی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم جلد سعودی عرب کا دورہ کریں گے، اس کے بعد سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان متوقع ہے، سعودی عرب جلد 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اب ہم ان سے مدد نہیں مانگ رہے، سرمایہ کاری پر بات کی جا رہی ہے، کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے امن، استحکام اور پالیسیز کا تسلسل ضروری ہے، مزید کہا کہ کم از کم 10 سال کا تسلسل ہونا چاہیے۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی تسلسل قائم نہ ہوا تو دائروں میں گھومتے رہیں گے، 7 فیصد معاشی گروتھ سے 2047 تک پاکستان 2 ہزار ارب ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے، پاکستان 9 فیصد معاشی گروتھ سے 2047 تک 3 ہزار ارب ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے۔

وزیر ترقی و منصوبہ بندی نے مزید کہا کہ سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) بہت اچھا حل ہے، پاکستان میں 2017 کے بعد حکومت کی تبدیلی سے سب سے پہلا نشانہ سی پیک بنا، ہم خصوصی اقتصادی اور صنعتی زونز میں 30 سے 40 ارب ڈالر سرمایہ کاری کی توقع کر رہے تھے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اگلے تین سال میں 70 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں، ہم اگلے 7 سے 8 سال میں برآمدات 100 ارب ڈالر تک لے گئے تو ٹیک آف کر جائیں گے، پاکستان برآمدات بڑھانے میں ناکام رہا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور نجی شعبہ مل کر کام کر سکتے ہیں، معاشی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، آئیں پاکستان کو 3 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کے لیے مل کر کام کریں۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم غیر ضروری ریگولیشنز کو ختم کرنا چاہتے ہیں، نجی شعبے کے لیے راستہ کلیئر کرنا ہوگا، پاکستان کا سالانہ ریونیو 7 ہزار ارب روپے ہے، اس سال ہمیں قرضوں کی ادائیگی کے لیے 8 ہزار ارب روپے درکار ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024