قومی، صوبائی کی 21 نشستوں پر ضمنی انتخاب، مسلم لیگ (ن) نے میدان مار لیا
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ غیر حتمی نتائج کے مطابق 21 قومی اور صوبائی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اکثر نشستوں پر کامیاب ہوگئی ہے۔
اتوار کو ملک بھر میں ضمنی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات بھی لگائے گئے، اس موقع پر پنجاب اور بلوچستان کے مخصوص اضلاع میں موبائل فون سروس بھی عارضی طور پر معطل رہی، اور تشدد کے متعدد واقعات ہوئے جس کے نتیجے میں مسلم لیگ (ن) کا ایک کارکن نارووال پولنگ اسٹیشن کے باہر جاں بحق ہوگیا۔
قومی اسمبلی کے لیے پنجاب کے 2، خیبر پختونخوا کے 2 اور سندھ کے ایک حلقے میں ضمنی انتخابات ہوئے۔
دوسری جانب صوبائی اسمبلیوں کی جن نشستوں پر ضمنی الیکشن ہوا، ان میں پنجاب اسمبلی کی 12 جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کی 2، 2 نشستیں شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ فارمز 47 کے مطابق قومی اسمبلی کی 5 نشستوں میں سے مسلم لیگ (ن) نے پنجاب سے 2 جبکہ سنی اتحاد کونسل اور آزاد امیدوار نے خیبرپختونخوا سے ایک ایک نشست حاصل کی، دریں اثنا، پیپلز پارٹی نے سندھ سے قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔
پنجاب میں مسلم لیگ (ن) نے 10 صوبائی نشستیں حاصل کیں جبکہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) ایک نشست پر کامیاب ہوئی، خیبرپختونخوا میں ایک، ایک نشست سنی اتحاد کونسل اور آزاد امیدوار کے حصے میں آئی۔
بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل نے ایک ایک صوبائی نشست جیتی، اس کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے پی بی 50 سے ایک صوبائی نشست بھی جیت لی، جہاں دوبارہ پولنگ ہوئی تھی۔
دریں اثنا، سندھ میں این اے 196میں پیپلز پارٹی بھاری مارجن سے کامیاب ہوئی۔
پنجاب
الیکشن کمیشن کے غیر حتمی نتائج کے مطابق پنجاب میں مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی کی 2 اور پنجاب اسمبلی کی 10 نشستیں جیتیں جبکہ آئی پی پی نے ایک صوبائی نشست پر کامیابی حاصل کی، پی پی 266 کے نتیجے کا ابھی انتظار ہے۔
این اے 119 لاہور سے مسلم لیگ (ن) کے علی پرویز 61 ہزار 86 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، جبکہ سنی اتحاد کونسل کے شہزاد فاروق نے 34 ہزار 197 ووٹ حاصل کیے۔
قصور کے حلقہ این اے 132 سے بھی مسلم لیگ (ن) نے کامیابی حاصل کی جہاں اس کے امیدوار رشید احمد خان نے ایک لاکھ 46 ہزار 849 ووٹ حاصل کیے، جبکہ سنی اتحاد کے سردار حسین ڈوگر کو 90 ہزار 980 ووٹ ملے۔
لاہور کے حلقے پی پی 146 سے مسلم لیگ (ن) کے راشد منہاس 31 ہزار 499 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے محمد یوسف 25 ہزار 781 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
لاہور کے حلقہ پی پی 147 سے مسلم لیگ (ن) کے محمد ریاض نے 31 ہزار 841 ووٹ حاصل کیے جب کہ آزاد امیدوار محمد خان مدنی 16 ہزار 548 ووٹ لے سکے۔
لاہور کے حلقہ پی پی 158 سے مسلم لیگ (ن) کے چوہدری محمد ریاض 40 ہزار 165 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی نے 28 ہزار 18 ووٹ حاصل کیے۔
نارووال میں پی پی 54 میں مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان مبینہ تصادم میں ایک شخص کے جاں بحق ہونے سے پولنگ کا عمل متاثر ہوا، تاہم وہاں سے (ن) لیگ کے احمد اقبال چوہدری 59 ہزار 234 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کے اویس قاسم 45 ہزار 762 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
مسلم لیگ (ن) کے موسیٰ الٰہی نے پی پی 32 گجرات سے 71 ہزار 357 ووٹ لے کر سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو شکست دی، جنہوں نے سنی اتحاد کونسل کے امیدوار کے طور پر مقابلہ کیا تھا۔
پی پی 239 شیخوپورہ سے مسلم لیگ (ن) کے رانا افضل حسین 46 ہزار 585 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے اعجاز حسین نے 29 ہزار 833 ووٹ لیے۔
وزیرآباد کے حلقہ پی پی 36 سے مسلم لیگ (ن) کے عدنان افضل چٹھہ 74 ہزار 779 ووٹ لے کر غیر حتمی طور پر کامیاب رہے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے فیاض چٹھہ نے 58 ہزار 682 ووٹ حاصل کیے۔
ڈیرہ غازی خان کے حلقہ پی پی 290 سے بھی مسلم لیگ (ن) نے کامیابی حاصل کی اور اس کے امیدوار علی احمد خان لغاری 62 ہزار 484 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، آزاد امیدوار سردار محی الدین خان کھوسہ 23 ہزار 670 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
بھکر کے حلقہ پی پی 93 میں مسلم لیگ (ن) اور آزاد امیدوار محمد افضل خان کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا، مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سعید اکبر خان افضل کے 58 ہزار 845 کے مقابلے میں 62 ہزار 58 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔
اسی طرح کا مقابلہ پی پی 22 چکوال کم تلہ گنگ میں دیکھنے کو ملا جہاں مسلم لیگ (ن) کے فلک شیر اعوان نے 58 ہزار 845 ووٹ حاصل کیے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے نثار احمد نے 49 ہزار 970 ووٹ حاصل کیے۔
استحکام پاکستان پارٹی ایک صوبائی نشست پر کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی، اس کے امیدوار محمد شعیب صدیق نے لاہور کے پی پی 149 میں 47 ہزار 722 ووٹ حاصل کیے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے ذیشان رشید 26 ہزار 200 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
خیبرپختونخوا
پی ٹی آئی کے زیرِاقتدار خیبرپختونخوا میں باجوڑ کے حلقے این اے 8 کی نشست مبارک زیب خان نے جیتی تھی، جو کہ آزاد امیدوار ریحان زیب کے چھوٹے بھائی تھے، جنہیں 8 فروری کے انتخابات کے دوران گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا، مبارک زیب خان نے آزاد امیدوار کے طور پر ضمنی انتخابات میں حصہ لیا اور 74 ہزار 8 ووٹ حاصل کیے، سنی اتحاد کونسل کے گل ظفر خان 47 ہزار 282 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے ڈیرہ اسمٰعیل خان سے قومی اسمبلی این اے 44 کی خالی کی گئی نشست پر ان کے بھائی فیصل امین خان 66 ہزار 879 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، ان کے مدمقابل پیپلزپارٹی کے عبدالرشید خان کنڈی 21 ہزار 979 ووٹ لے سکے۔
مبارک زیب خان نے باجوڑ سے صوبائی اسمبلی کے حلقے پی کے 22 سے بھی 23 ہزار 386 ووٹ کے ساتھ کامیابی حاصل کی، جبکہ جماعت اسلامی کے عابد خان 10 ہزار 477 ووٹ لے کر دوسرے اور سنی اتحاد کونسل کے گل داد خان تیسرے نمبر پر ہے۔
تاہم سنی اتحاد کونسل کے داؤد شاہ نے کوہاٹ سے پی کے 91 پر 23 ہزار 496 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی، ان کے مدمقابل آزاد امیدوار امتیاز شاہد کو 16 ہزار 518 ووٹ مل سکے۔
بلوچستان
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے محمد زرین خان مگسی نے لسبیلہ سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی بی 22 پر کامیابی حاصل کی۔
بی این پی (مینگل) کے امیدوار میر جہانزیب مینگل خضدار کے حلقے پی بی-20 سے صوبائی اسمبلی کی نشست جیتنے میں کامیاب رہے، انہوں نے 28 ہزار 175 ووٹ حاصل کیے، ان کے مدمقابل آزاد امیدوار میر شفیق الرحمٰن مینگل کو 20 ہزار 344 ووٹ مل سکے۔
اس کے علاوہ، پی بی 50 (قلعہ عبداللہ) پر دوبارہ انتخابات ہوئے، جہاں سے عوامی نیشنل پارٹی کے زمرک خان 72 ہزار 32 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، جبکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے میروائس خان اچکزائی 57 ہزار 132 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہے۔
سندھ
سندھ میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 196 (قمبر شہدادکوٹ) پر پاکستان پیپلزپارٹی کے خورشید احمد جونیجو نے 91 ہزار 581 ووٹ حاصل کرکے بھاری مارجن سے کامیابی حاصل کی، ان کے مدمقابل تحریک لبیک پاکستان کے محمد علی صرف 2 ہزار 763 ووٹ لے سکے۔