• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

قومی و صوبائی اسمبلیوں کی 22 نشستوں پرضمنی انتخابات کیلئے مہم ختم، انتخابات کل ہوں گے

شائع April 20, 2024
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

قومی و صوبائی اسمبلیوں کی 22 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے لیے انتخابی مہم اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہے، 2024 کے عام انتخابات کے بعد پہلے بڑے ضمنی انتخابات کا انعقاد 21 اپریل بروز اتوار کو ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایک سینئر حکام نے ڈان کو بتایا کہ انتخابی مہم 19 اور 20 اپریل کی درمیانی شب ختم ہو گئی۔

الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کی 5 خالی نشستوں، پنجاب اسمبلی کی 12، خیبرپختونخوا اور بلوچستان اسمبلیوں کی 2، 2 نشستوں جبکہ سندھ اسمبلی کی ایک نشست پر ضمنی انتخابات ہوں گے۔

اس کے علاوہ پی بی 50 (قلعہ عبداللہ) کے تمام حلقوں میں بھی اسی روز دوبارہ پولنگ ہوگی، این اے 8 باجوڑ اور پی کے 22 باجوڑ کے انتخابات امیدوار ریحان زیب خان کے قتل کے باعث ملتوی کردیے گئے تھے۔

جبکہ این اے 44 ڈیرہ اسمعٰیل خان کے حلقے سے علی امین گنڈا پور کامیاب ہوئے لیکن انہوں نے قومی اسمبلی کی یہ نشست چھوڑ دی اور وہ اپنی صوبائی اسمبلی کی نشست برقرار رکھ کرکے خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ بنے۔

اسی طرح لاہور کا این اے 119 سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کامیاب ہوئی تھیں جنہوں نے پی پی 159 سے ممبر پنجاب اسمبلی بننے کو ترجیح دی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کی 2 اور صوبائی اسمبلی کی 2 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی، انہوں نے این اے 132 قصور اور لاہور کی پی پی 158 اور پی پی 164 کی نشستیں چھوڑ دیں اور این اے 123 لاہور کی نشست سے قومی اسمبلی کے رکن بنے۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی دو نشستیں اپنے نام کیں، انہوں نے این اے 194 لاڑکانہ کی نشست اپنے پاس رکھی اور این اے 196 قمبر شہداد کوٹ کی نشست خالی کردی۔

آصف علی زرداری نے صدرِمملکت منتخب ہونے کے لیے این اے 207 شہید بےنظیر آباد کی نشست چھوڑ دی تھی مگر آصف زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو پہلے ہی اپنے والد کی جانب سے چھوڑی گئی نشست سے بلامقابلہ رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوچکی ہیں۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشست پی کے 91 کوہاٹ میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما کے انتقال کے بعد پولنگ ملتوی کردی گئی تھی، سندھ اسمبلی کی ایک نشست پی ایس 80 دادو سے الیکشن جیتنے والے عبدالعزیز جونیجو کے انتقال کے بعد یہ نشست بھی خالی ہوگئی تھی۔

بلوچستان میں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے این اے 256 کی نشست برقرار رکھتے ہوئے پی بی 20 خضدار کی نشست چھوڑ دی۔

پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما غلام عباس نے این اے 53 راولپنڈی کی نشست برقرار رکھی اور پی پی 22 کی نشست چھوڑ دی۔

اسی طرح مسلم لیگ (ق) کے چوہدری سالک حسین نے این سے 64 کی نشست برقرار رکھی اور پی پی 32 گجرات سے دستبردار ہوگئے۔

محمد احمد چٹھہ کی جانب سے حلف نہ اٹھائے جانے کے باعث پی پی 36 وزیر آباد کی نشست خالی ہوئی تھی، پی پی 54 نارووال کی نشست سے مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے حلف نہیں اٹھایا، انہوں نے این اے 76 نارووال کی نشست اپنے پاس رکھنے کو ترجیح دی۔

پی پی 139 شیخوپورہ مسلم لیگ (ن) کے رانا تنویر کے حلف نہ اٹھانے کے باعث خالی ہوئی، اسی طرح وزیراعظم کے صاحبزادے حمزہ شہباز نے پی پی 147 لاہور سے حلف نہیں اٹھایا۔

پی پی 149 لاہور سےاستحکام پاکستان پارٹی کے علیم خان نے حلف نہیں اٹھایا، انہوں نے این اے 117 لاہور کی نشست کو ترجیح دی، پی پی 266 رحیم یار خان کی پولنگ امیدوار کی موت کے باعث ملتوی کردی گئی تھی، پی پی 290 ڈیرہ غازی خان کو اویس لغاری کے حلف نہ اٹھانے پر خالی قرار دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024