’بہاولنگر واقعہ‘ جنگل کے قانون کا ثبوت ہے، بادشاہ ظلم کرکے معافیاں بھی منگواتا ہے، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ ’بہاولنگر واقعہ‘ ملک میں جنگل کے قانون کا ثبوت ہے، جنگل میں ایک بادشاہ جو چاہتا ہے، جیسے چاہتا ہے، وہ اپنے قانون کے مطابق ظلم بھی کرتا ہے اور معافیاں بھی منگواتا ہے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیل ٹرائل میں پبلک اور میڈیا کا ہونا ضروری ہے، اس غیر قانونی ٹرائل کو بھی عدالت کے سامنے رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے اپنے گواہوں نے تسلیم کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی وجہ سے کیس میں کسی کا نقصان نہیں ہوا، ملک میں اب جنگل کا قانون ہے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ میڈیا کو کیسز کی سماعت سے دور رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم القادر ٹرسٹ یونی ورسٹی کیس کی سماعت میں موجود تھے، اب تک پراسیکیوشن نے 14 گواہان سے جرح کرائی ہے، آج کی عدالتی کارروائی بالکل مختلف تھی، یہ کیس سائفر کا نہیں جس میں کہا جا رہا تھا کہ کوئی راز ہے، یہ نیب کا کیس ہے، یہ جیل ٹرائل ہے، اس میں عوام اور میڈیا کا ہونا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج میڈیا کو تین کمروں کے پیچھے رکھا گیا تھا، نئے شیشے لگوائے گئے، دیواریں اونچی کرائی گئیں، شیڈز لگوائے گئے، دروازوں کو تالے لگے تھے اور میڈیا کو ایک لفظ بھی سنائی نہیں دے رہا تھا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالت میں موجود صحافیوں نے ایک لفظ نہیں سنا، میڈیا کے نمائندے ہم نے پوچھ رہے تھے کہ کیا کارروائی ہوئی، ہم نے بتایا کہ کیا کارروائی ہوئی اور کب تک کے لیے سماعت ملتوی کی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جوں، جوں گواہ سامنے آ رہے ہیں، یہ گھبراہٹ کا شکار ہو رہے ہیں کہ عوام کو پتا چلے گا کہ یہ ایک بے بنیاد اور سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کا کیس ہے، اس لیے ان کی کوشش ہے کہ اس کیس سے بھی میڈیا کو دور کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ جب جج صاحب عدالت سے اٹھ کر تو عمران خان نے زور سے بات کرتے ہوئے میڈیا کو اپنے پیغامات دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے میڈیا کے سامنے بہاولنگر واقعہ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے، جنگل میں ایک بادشاہ جو چاہتا ہے، جیسے چاہتا ہے، وہ اپنے قانون کے مطابق ظلم بھی کرتا ہے اور معافیاں بھی منگواتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ان کو یاد دہانی کراتے ہیں کہ پولیس نے جس سے معافی مانگی، جب پی ٹی آئی کے ورکرز کے گھروں میں گھسا گیا، جب عمران خان کے گھر میں دھاوا بولا گیا، دروازے توڑے گئے، پاسپورٹ، چیک بک چوری کی گئی، خواتین پولیس کے بغیر گھر میں گھسا گیا، اس پر کسی نے معافی نہیں مانگی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کے سامنے بھی یہ ہی تحفظات رکھے، عدلیہ کی طرف سے بھی خاطر خواہ کوئی ریلیف نہیں ملا، آج بھی ہماری پٹیشنز سپریم کورٹ میں موجود ہیں، گزشتہ تین مہینوں سے مسلسل استدعا کر رہے ہیں، الیکشن کے حوالے سے استدعا کی، اس میں تاخیر کی گئی، اب ہم درخواستوں پر درخواستیں کر رہے کہ ہمارے کیسز کی سماعت کی جائے، سینیٹ کا مسئلہ اہم ہے، اس پر بینچ بنا کر سماعت کی جائے، مخصوص نشستوں سے متعلق ہماری پٹیشن سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آج عمران خان نے خود عدالت سے بشری بی بی کی صحت کے حوالے سے درخواست کی، اس خدشے کا اظہار کیا کہ ان کو زہر، ہارپک دیا گیا ہے، جج صاحب نے حکم دیا ہے کہ شوکت خانم کے ڈاکٹر کی موجودگی میں کل ان کے ٹیسٹ ہوں گے اور ان کا فزیکل معائنہ بھی ہوگا۔
انہوں نے کہا شوکت خانم کے ڈاکٹر عاصم جہاں سے کہیں گے ان کے ٹیسٹ ہوں گے، ہم امید کرتے ہیں کہ جج صاحب کے احکامات پر عمل در آمد بھی ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مذاکرات کا بار بار سنا جاتا ہے، کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ، جب مذاکرات ہوں گے تو ہم آپ سے کچھ چھپائیں گے نہیں، ہم بتائیں گے کہ آج مذاکرات ہوئے، کس کےساتھ کتنے گھنٹے بات چیت ہوئی، اس وقت کوئی مذاکرات نہی ہو رہے۔