کابینہ عیدالفطر کے فوری بعد حلف اٹھائے گی، ترجمان حکومت بلوچستان
حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے کہا ہے کہ بلوچستان کابینہ عیدالفطر کے فوری بعد حلف اٹھائے گی۔
اپنے ایک بیان میں ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ کابینہ کی تشکیل کے فارمولے پر اتحادیوں میں اتفاق رائے موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کی حلف برداری کی تقریب چند روز قبل طے پائی تھی، وزیراعلٰی کو بھائی کے طبی چیک اپ کے لیے ہنگامی طور پر بیرون ملک جانا پڑا۔
شاہد رند نے کہا کہ عید کی تعطیلات کے باعث اب بلوچستان کابینہ عید کے بعد تشکیل دی جائے گی۔
سرفراز احمد بگٹی کے قائد ایوان کے طور پر انتخاب کے بعد ایک ماہ سے زائد وقت گزر نے کے باوجود بلوچستان کی کابینہ ابھی تک تشکیل نہیں ہوئی۔
2 مارچ کو حلف اٹھانے والے وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے اشارہ دیا تھا کہ سینیٹ انتخابات کے بعد کابینہ تشکیل دی جائے گی ار 4 اپریل کو وزرا کی حلف برداری ہو گی۔
تاہم سینیٹ انتخابات کا عمل مکمل ہوگیا اور بلوچستان سے تمام 11 سینیٹرز بلامقابلہ منتخب ہوگئے ہیں۔
توقع کی جا رہی تھی کہ اتحادی جماعتیں اسی طرح اتفاق رائے سے کابینہ کا انتخاب کریں گی جس طرح انہوں نے سینیٹ کے امیدواروں کی حمایت کی تھی۔
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی اور دیگر اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے وزرا اور مشیروں کے ناموں کو حتمی شکل دینے کے لیے کئی اجلاس منعقد کیے، وزیر اعلیٰ نے پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری سے بھی ملاقات تا کہ وہ وزارتوں کے لیے پارٹی کے امیدواروں کی منظوری لیں۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ان گفت و شنید کے نتیجے میں، اتحادیوں کے درمیان معاملات کو تقریباً حتمی شکل دے دی گئی تھی اور کابینہ 4 اپریل کو حلف اٹھانے والی تھی لیکن سرفراز بگٹی کو اپنے بڑے بھائی کی بیماری کی وجہ سے اچانک بیرون ملک جانا پڑا۔
بلوچستان حکومت کے نئے تعینات ہونے والے ترجمان شاہد رند نے جمعرات کو اس بات کی تصدیق کی کہ اتحادی جماعتوں کے درمیان کابینہ کی تشکیل سے متعلق معاملات طے پاگئے ہیں تاہم وزیراعلیٰ کے دورے کے باعث اعلان میں تاخیر ہوگئی۔
شاہد رند نے کہا کہ یہ عمل وزیراعلیٰ کی واپسی کے بعد مکمل کیا جائے گا، انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایک اور جماعت اس اتحاد میں شامل ہو سکتی ہے، اس وقت اتحاد میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، بلوچستان عوامی پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاور شیئرنگ فارمولے کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) مرکزی حصہ دار ہوں گی جبکہ دیگر جماعتوں کو بھی کابینہ میں کچھ حصہ ملے گا۔
پیپلز پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا اب، پارٹیاں وزرا اور مشیروں کے عہدوں کے لیے ممبر صوبائی اسمبلیوں کا انتخاب کریں گی۔
تاہم پی بی 50 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عبدالخالق اچکزئی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر کے عہدے سے محروم ہوگئی ہے۔
یاد رہے کہ 2 اپریل کو الیکشن کمیشن نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی کیپٹن ریٹائرڈ عبد الخالق اچکزئی کی عام انتخابات میں کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے پی بی 51 چمن کے 12 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ کا حکم بھی جاری کردیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے امیدوار اباسین اچکزئی اور عوامی نیشنل پارٹی کے اصغر اچکزئی کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔