بحیرہ جنوبی چین میں چین کے جارحانہ حملوں کا معقول جواب دیں گے، فلپائن
فلپائن کے صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر نے کہا ہے کہ بحیرہ جنوبی چین میں چین کے کوسٹ گارڈ اور میری ٹائم ملیشیا کے غیر قانونی، جارحانہ اور خطرناک حملوں کے خلاف فلپائن مناسب اور معقول جوابی اقدامات کرے گا۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق فرڈینینڈ مارکوس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر پیغام میں کہا کہ ہم کسی بھی قوم کے ساتھ کوئی تنازع نہیں چاہتے، بہت سی ایسی اقوام ہیں جو ہمارے دوست ہونے کا دعویٰ اور دکھاوا کرتی ہیں لیکن ہم خوفزدہ ہو کر خاموشی یا تابعداری نہیں کریں گے۔
تاہم فلپائن کے صدر نے واضح نہیں کیا کہ ان کے جوابی اقدامات کیا ہوں گے۔
منیلا کے 200 میل کے خصوصی اقتصادی زون کے اندر واقع متنازع علاقے کے ارد گرد چین کے کوسٹ گارڈ اور اس کے اتحادی ماہی گیروں کے جہازوں کی جانب سے بار بار جارحیت پر فلپائن گزشتہ ایک سال سے مشتعل ہے۔
حال ہی میں دونوں ملکوں میں اس وقت تناؤ پیدا ہوا تھا جب گزشتہ ہفتے چین نے 25 سال قبل ایک چٹان پر تعینات کیے گئے جنگی جہاز کی حفاظت کے لیے تعینات فوجیوں کے لیے جانے والے سپلائی مشن میں خلل ڈالنے کے لیے پانی کی توپ کا استعمال کیا تھا۔
چین تقریباً پورے جنوبی بحیرہ چین پر دعویٰ کرتا ہے اور اس نے فلپائن پر اپنی سرزمین پر تجاوزات کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے جہازوں کے خلاف ضروری اقدامات کیے ہیں۔
چین نے پیر کے روز فلپائن کو خبردار کیا تھا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات دوراہے پر کھڑے ہیں لہٰذا وہ محتاط رویہ اختیار کرے اور بات چیت کی کوشش کرے کیونکہ سمندری حصے پر دعوؤں پر دونوں ملکوں کے ساحلی محافظوں کے درمیان تصادم نے کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔
صدر مارکوس نے کہا کہ میں نے اپنے دفاعی اور سیکیورٹی حکام سے ملاقات کی اور میں بین الاقوامی برادری میں اپنے دوستوں سے بھی رابطے میں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری میں موجود ہمارے دوستوں نے انڈو پیسیفک میں امن و استحکام کے قیام کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فلپائن کی خودمختاری، خود مختاری کے حقوق اور حدود کے تحفظ کی حفاظت میں مدد کریں گے۔
چین کے ساتھ فلپائن کے تعلقات میں بگاڑ ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب مارکوس نے امریکا کے ساتھ دفاعی تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے اور فلپائن کے فوجی اڈوں تک امریکی رسائی میں اضافہ کر دیا ہے جس پر چین نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔