• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے آن لائن لینڈ ریکارڈ سروس کا آغاز اگلے ماہ سے ہوگا

شائع March 18, 2024
فوٹو: ڈان اخبار
فوٹو: ڈان اخبار

حکومت نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے اپنے بیرون ملک مشنز کے ذریعے اوورسیز پاکستانیوں کو آن لائن ڈیجیٹل لینڈ ریکارڈ سروس فراہم کرنے کے لیے تکنیکی اور آپریشنل تفصیلات کو حتمی شکل دے دی ہے اور وہ اگلے ماہ سے اس کے باقاعدہ آغاز کے لیے تیار ہیں، جس کی شروعات سعودی عرب سے ہوگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کو چند ماہ کے اندر ان ممالک تک لے جایا جائے گا جہاں بڑی تعداد میں پاکستانی رہائش پذیر ہیں جیسے کہ متحدہ عرب امارات، امریکا، برطانیہ اور اس کے بعد اسے اسپین اٹلی، کینیڈا اور دیگر ممالک میں بھی متعارف کروا دیا جائے گا۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے سرمایہ کاری ترسیلات کو راغب کرنے کے لیے وزارت برائے سمندر پار پاکستانیوں اور پنجاب لینڈ ریونیو اتھارٹی کی جانب سے مشترکہ طور پر شروع کی جانے والی اس اسکیم کا افتتاح وزیر اعظم شہباز شریف کریں گے۔

وزیر اعظم کے دفتر کے ساتھ اشتراک کردہ ایک ورکنگ پیپر کے مطابق انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے، یہ تجویز ہے کہ لینڈ ریکارڈ کی خدمات پاکستان کے غیر ملکی مشنوں میں کمیونٹی ویلفیئر اتاشیوں کے دفاتر کے ذریعے ان ممالک میں پیش کی جائیں جن میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد موجود ہے (مثلاً متحدہ عرب امارات، امریکا،برطانیہ اور سعودی عرب)۔

ان سروس میں حقوق کے ریکارڈ کی کاپیاں جاری کرنا (جسے بشمول لین دین کے مقصد کے لیے عام طور پر ’فرد‘ کے نام سے جانا جاتا ہے)، ای-گرداوری، ای-رجسٹرڈ ڈیڈ، اور میوٹیشن انٹری، اور ای-رجسٹریشن سسٹم کے ذریعے میوٹیشن کی تصدیق اور ڈیڈ کی رجسٹریشن شامل ہے۔

تکنیکی اور مالی تفصیلات بشمول پروسس فلو، متعلقہ گیجٹس، فیس اور ٹیکس کا ڈھانچہ وغیرہ، کو ہفتے کے آخر میں اسٹیک ہولڈرز کے اجلاس میں حتمی شکل دی گئی جس کی صدارت سیکریٹری اوورسیز پاکستانیز ڈاکٹر ارشد محمود نے کی اور چوہدری سالک حسین کی نمائندگی میں جزوی طور پر اس میں وزارت برائے سمندر پار پاکستانیوں نے شرکت کی، چوہدری سالک حسین نے اصرار کیا کہ سعودی عرب میں لانچ کے بعد ابتدائی مرحلے میں اسپین، اٹلی، امریکا، کینیڈا اور برطانیہ کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔

وزارت برائے سمندر پار پاکستانیوں اور پنجاب لینڈ ریونیو اتھارٹی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت، سروس چارجز کا 70 فیصد پنجاب لینڈ ریونیو اتھارٹی کو جائے گا، جو بشمول غیر ملکی مشن کے، زیادہ تر تکنیکی انتظامات فراہم کرے گا، جبکہ بقیہ 30 فیصد وزارت برائے سمندر پار پاکستانیوں کا حصہ ہوگا، معاہدے کے تحت، موجودہ سرکاری فیسوں اور ٹیکسوں کے علاوہ، فرد، میوٹیشن، ڈیڈ یا گردواری کی کاپیاں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو 10 ہزار روپے کی اضافی فیس پر فراہم کی جائیں گی، اسی طرح ڈیڈ کی رجسٹریشن ، اندراج اور تصدیق پر 20 ہزار روپے فیس وصول کی جائے گی۔

اجلاس میں اسٹیک ہولڈرز کے درمیان سروس لیول امعاہدے کو حتمی شکل دی گئی، جس میں جغرافیائی، آپریشنل، قانونی، مالیاتی تصفیہ، اور متعلقہ امور سمیت لین دین کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا اور متعلقہ ایجنسیوں کی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ پنجاب لینڈ ریونیو اتھارٹی پہلے ہی کافی عرصے سے اس کاروبار میں تھا لیکن ان کے لیے واحد چیلنج ویلیو چین میں شامل سفارت خانوں کی نوڈ (روابط) کو بڑھانا ہوگا، پنجاب لینڈ ریونیو اتھارٹی پنجاب بھر میں 151 اراضی ریکارڈ سینٹرز، 59 قانون اراضی ریکارڈ سینٹرز اور 20 موبائل اراضی ریکارڈ سینٹرز کے ذریعے لینڈ ریکارڈ کی خدمات فراہم کر رہا ہے، یہ خدمات بذریعہ نادرا مراکز، ای خدمت مرکز، اور سینٹرلائزڈ لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم(سی ایل آر ایم آئی ایس)، بینکوں کے ذریعے محدود خدمات کے علاوہ، دہی ماراکز مالز پر شہریوں کے لیے بھی دستیاب ہیں۔

آپریشنل مقاصد کے لیے سی ایل آر ایم آئی ایس کی سہولت کو بیرون ملک پاکستانی مشنز تک بڑھایا جائے گا، اور رجسٹرڈ ڈیڈز کی کاپیاں بھی الیکٹرانک طور پر رجسٹرڈ ڈیڈز کے لیے بنائی گئی پلس پورٹل کے ذریعے دستیاب ہوں گی، جو کہ پنجاب میں پہلے ہی موجود ہے۔

ورکنگ پیپر میں بتایا گیا کہ اوور سیز پاکستانیوں کو اس وقت زمین کے انتظام سے متعلق معاملات جیسے کہ زمین کی خرید و فروخت میں دھوکہ دہی، نقالی اور منفی قبضے سمیت متعدد مسائل کا سامنا ہے، وہ زمین سے متعلق لین دین کے لیے پاکستان جانے کی ایک اہم مالی قیمت اور پریشانی برداشت کرتے ہیں، خود جانے سے بچنے کے متبادل راستے یعنی پاور آف اٹارنی بھی خطرناک ثابت ہوتے ہیں اور اکثر دھوکہ دہی کا باعث بنتے ہیں، جس سے سمندر پار پاکستانیوں کا بے پناہ نقصان ہوتا ہے اور اضافی نفسیاتی اور مالی بوجھ پڑتا ہے۔

یہ سروس مختلف منظرناموں جیسا کہ خریدار اور بیچنے والا دونوں بیرون ملک ہوں یا ان میں سے ایک بیرون ملک ہے، یا متعدد خریدار یا بیچنے والے ہیں، جن میں سے ایک یا زیادہ بیرون ملک ہیں کا احاطہ کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024