اداروں کے خلاف مہم چلانے کا مقدمہ، اسد طور کی درخواست ضمانت پر پراسیکیوٹر کو حاضر ہونے کا حکم
اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے سرکاری اداروں پر الزامات لگانے کے مقدمے میں گرفتار صحافی اسد طور کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے پراسیکیوٹر کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق اسدطور کی درخواست ضمانت پر سماعت اسپیشل جج سینٹرل ہمایوں دلاور نے کی، سماعت کے آغاز پر اسد طور کے وکیل ہادی علی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسد طور کو وفاقی تحقیقاتی ادارے کا نوٹس موصول ہوا، ان کے خلاف مقدمہ درج ہوا، سیکشن 9 میں دہشتگردی سے متعلق ہے لیکن مقدمے میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسد طور صحافی ہیں، اس مقدمے کا مقصد ان کی آواز دبانا ہے، ان کے ضمانت منظور ہونے کے بعد بھی جیل میں گزارے گئے دنوں کا مداوا نہیں ہوسکتا ہے۔
وکیل ہادی علی نے مزید کہا کہ اسد طور کا ریکارڈ صاف ہے، وہ اپنی والدہ کے کفیل ہیں۔
سماعت کے دوران ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر سید اشفاق حسین عدالت میں پیش نہ ہوئے، ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر بیمار ہیں اس لیے آج ریکارڈ پیش نہیں کیا جاسکتا ہے۔
اس پر جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ آپ آج دلائل دے دیں باقی سماعت پیر تک ملتوی کردیتے ہیں اور اسپیشل پراسیکیوٹر کو پیر کو حاضری یقینی بنانے کا کہیں۔
جج نے مزید کہا کہ اگر اسپیشل پراسیکیوٹر پیش نہ ہوئے تو پیر کو فیصلہ کردوں گا.
بعد ازاں عدالت نے صحافی اسد طور کی درخواست ضمانت پر سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
پسِ منظر
واضح رہے کہ ایف آئی اے نے اسد طور کو انتخابات سے قبل تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ’بلے‘ کے نشان سے محروم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اعلٰی عدلیہ کے خلاف ’بد نیتی پر مبنی مہم‘ کے الزامات کے تحت 26 فروری کو گرفتار کرلیا تھا۔
انسانی حقوق کے لیے سرگرم سماجی کارکن اور اسد طور کی وکیل ایمان زینب مزاری حاضر نے ’ڈان ڈاٹ کام‘ سے بات کرتے ہوئے اسد طور کی گرفتاری کی تصدیق کی۔
انہوں نے کہا کہ اسد طور ہفتے کو جاری کیے گئے نوٹس کا جواب دینے اور عدلیہ کے خلاف مہم کے الزامات کے حوالے سے تحقیقات میں تعاون کرنے کے لیے گزشتہ روز اسلام آباد میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر پہنچے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانونی ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ سے حکم نامہ حاصل کرنے کے بعد ایف آئی اے کے دفتر گئی جس میں ایف آئی اے کو ہدایت کی گئی تھی کہ اسد طور کو ہراساں نہ کیا جائے لیکن اس کے باوجود انہیں قانونی ٹیم کے بغیر ایف آئی اے کے احاطے میں لے جایا گیا۔
بعدازاں 27 فروری کو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تضحیک کے کیس میں اسد طور کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا تھا۔
3 مارچ کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تضحیک کے کیس میں گرفتار صحافی اسد طور کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روزہ توسیع کردی تھی۔
6 مارچ کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تضحیک کے کیس میں صحافی اسد طور کو مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کر دیا۔
8 مارچ کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اداروں کے خلاف مہم چلانے کے کیس میں اسد طور کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔