سینیٹ انتخابات: یوسف رضا گیلانی سمیت پیپلز پارٹی کے 4 امیدوار کامیاب
صوبہ سندھ، بلوچستان اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے ایوان بالا (سینیٹ) کی 6 خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے جہاں یوسف رضا گیلانی سمیت پیپلز پارٹی کے 4 امیدوار سینیٹ نشستوں پر کامیاب ہوگئے ہیں۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق سینیٹ کے لیے اسلام آباد کی ایک نشست پر پولنگ ہوئی جبکہ سندھ اسمبلی کی 2 اور بلوچستان اسمبلی کی 3 نشستوں پر ووٹ ڈالے گئے۔
پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی اسلام آباد سے سینیٹر منتخب ہوگئے ہیں، قومی اسمبلی میں یوسف رضا گیلانی 204 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، ان کے مدمقابل امیدوار الیاس مہربان کو 88 ووٹ ملے، ارکان قومی اسمبلی نے یوسف رضا گیلانی کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد بھی دی۔
قومی اسمبلی میں مجموعی طور پر 301 ووٹ ڈالے گئے جن میں سے 9 ووٹ مسترد ہوگئے۔
اس کے علاوہ سندھ کی نشستوں کے لیے سندھ اسمبلی میں 124 ووٹ کاسٹ ہوئے اور ایک ووٹ مسترد ہوگیا۔
سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے امیدوار اسلم ابڑو 57 اور جام سیف اللہ 58 ووٹ لے کر سینیٹر منتخب ہوگئے۔ سنی اتحاد کونسل کی شازیہ سہیل اور نذیر اللہ کو 4، 4 ووٹ ملے۔
بلوچستان اسمبلی سے سینیٹ کی 3 نشستوں کے نتائج بھی آگئے ہیں، بلوچستان میں پیپلز پارٹی کے قدوس بزنجو 23، مسلم لیگ (ن) کے دوستین ڈومکی 17 اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے شکور غیبزئی 16 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے ہیں۔
سینیٹ کے ضمنی انتخابات میں بلوچستان کی 3 نشستوں پر 7 امیدوار تھے جبکہ بلوچستان اسمبلی میں پولنگ کے دوران 62 میں سے 61 ارکان نے ووٹ ڈالے۔
ووٹ دیتے وقت پولنگ اسٹیشن کے اندر موبائل یا کیمرہ لے جانے کی اجازت نہیں تھی، پولنگ کا عمل صبح 9 بجے سے شروع ہوا جو شام 4 بجے تک جاری رہا۔
وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے بھی سینیٹ کے ضمنی انتخابات میں ووٹ اپنا کاسٹ کیا۔
رکن قومی اسمبلی و چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر علی خان اور رہنما پیپلزپارٹی یوسف رضا گیلانی نے بھی سینیٹ کے ضمنی انتخابات میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا ہے۔
سندھ اسمبلی میں بھی سینیٹ کے ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر صحت عذرا پیچوہو نے بھی ووٹ کاسٹ کردیا۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم-پاکستان) اور جماعت اسلامی نے سندھ اسمبلی کے سینیٹ الیکشن میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، دونوں جماعتوں کے اراکین سینیٹ کے ضمنی انتخاب میں ووٹ نہیں دیا۔
واضح رہے کہ سینیٹ کی ان 6 خالی نشستوں پر انتخابات کے لیے یوسف رضا گیلانی سمیت 21 امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے تھے، یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ الیکشن لڑنے اور اسلام آباد سے اپنی نشست دوبارہ حاصل کرنے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، یہ سیٹ 8 فروری کے عام انتخابات میں رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے ان کی کامیابی کے بعد خالی ہوگئی تھی۔
یوسف رضا گیلانی کا مقابلہ سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کے چوہدری الیاس مہربان سے ہوگا۔
یہ نشستیں آئین کے آرٹیکل 223 کے تحت خالی ہوئی ہیں جو واضح طور پر دوہری رکنیت پر پابندی عائد کرتا ہے، آرٹیکل کی ذیلی دفعہ 4 کے تحت اگر پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کے دونوں ایوانوں کا کوئی رکن دوسری نشست کے لیے امیدوار بنتا ہے (جسے وہ اپنی پہلی نشست کے ساتھ برقرار نہیں رکھ سکتا) تو کسی دوسرے ایوان کی نشست کے لیے انتخاب جیتنے کے ساتھ ہی اس کی پہلی نشست خالی ہو جاتی ہے۔
یوسف رضا گیلانی نے 29 فروری کو ملتان سے قومی اسمبلی کی نشست جیتنے کے بعد رکن قومی اسمبلی کا حلف اٹھایا تھا اور گزشتہ روز قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے انتخاب کے دوران مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو ووٹ دیا تھا، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان طے شدہ پاور شیئرنگ فارمولے کے مطابق انہیں سینیٹ کا اگلے چیئرمین بنایا جائے گا۔
اگرچہ اس بات کا کوئی باضابطہ اعلان نہیں ہوا ہے کہ یوسف رضا گیلانی نئے تشکیل شدہ 8 جماعتی حکمران اتحاد کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے امیدوار ہیں لیکن مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کسی نے بھی ان کے خلاف کاغذاتِ نامزدگی جمع نہیں کرائے ہیں، جس سے اِن دعووں کی تصدیق ہوتی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کو قومی اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل ہے جہاں اسلام آباد سے سینیٹ کی نشست پر انتخاب کے لیے پولنگ ہوگی لہٰذا وہ یہ نشست آسانی سے جیت سکتی تھی۔
چوہدری الیاس مہربان پی ٹی آئی کے پرانے رکن ہیں اور اس سے قبل 2013 کے انتخابات میں اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑ چکے ہیں جس میں وہ مسلم لیگ (ن) کے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری سے ہار گئے تھے۔
یہ امر دلچسپ ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن کے شیڈول کے اعلان کے باوجود واضح آئینی شق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سینیٹ اجلاس میں سندھ اسمبلی کے 2 اراکین نے شرکت کی، ان میں نثار کھوڑو اور جام مہتاب ڈہر شامل ہیں، دونوں پاکستان پیپلز پارٹی سے ہیں اور پہلے ہی سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہو چکے ہیں۔
دونوں کے نام اُن 6 سینیٹرز کی فہرست میں شامل ہیں جن کی نشستیں خالی ہوئی ہیں، فہرست میں شامل دیگر افراد میں قومی اسمبلی کی نشستیں جیتنے والے یوسف رضا گیلانی اور مولانا عبدالغفور حیدری، بلوچستان اسمبلی کی نشستیں جیتنے والے سرفراز بگٹی اور شہزادہ احمد عمر شامل ہیں۔
سرفراز بگٹی نے گزشتہ برس اگست میں نگران وزیر داخلہ کے طور پر حلف اٹھایا تھا، تاہم وہ دسمبر میں صوبائی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑنے کے لیے مستعفی ہو گئے تھے۔
بلوچستان سے سینیٹ کی 3 خالی نشستوں پر الیکشن لڑنے کے لیے مختلف جماعتوں کے 12 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔
کاغذات جمع کرانے والوں میں پیپلز پارٹی کے سابق وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے کہودہ بابر شامل ہیں۔
دیگر امیدواروں میں مبین احمد خلجی (بی اے پی)، سردار زادہ میر حربیار ڈومکی (پیپلزپارٹی)، میر دوستین ڈومکی (مسلم لیگ ن)، شکیل احمد درانی (پیپلزپارٹی)، طارق مسوری، کاشف عزیز، سید محمود شاہ (جمعیت علمائے اسلام-ف)، عبدالشکور خان، دانش حسین لانگو اور محمد خان شامل ہیں۔
سندھ سے سینیٹ کی 2 نشستوں پر پیپلز پارٹی اور سنی اتحاد کونسل کے 2 ، 2 امیدوار میدان میں ہیں، سینیٹ کی 2 جنرل نشستوں پر الیکشن لڑنے کے لیے 7 امیدواروں نے اپنے کاغذات صوبائی چیف الیکشن کمشنر کراچی کو جمع کرا دیے۔
کاغذات جمع کرانے والوں میں پیپلزپارٹی کے جام سیف اللہ خان، محمد اسلم ابڑو، وقار مہدی اور مختار احمد دھامرا اور سنی اتحاد کونسل کے نذیر اللہ، شازیہ سہیل اور جمیل احمد شامل ہیں۔
25ویں آئینی ترمیم کے تحت خیبرپختونخوا میں انضمام کے بعد اس بار 100 کے بجائے صرف 96 اراکین چیمبر میں پہنچیں گے کیونکہ سابقہ قبائلی علاقوں کی نمائندگی ختم ہو جائے گی۔
نصف سینیٹرز اپنی 6 سالہ مدت پوری کرنے کے بعد 11 مارچ کو ریٹائر ہوگئے جس کے بعد سینیٹ اب کم از کم 3 ہفتوں تک غیر فعال رہے گی۔
آج 6 خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق 2 اپریل کو 48 نئے سینیٹرز کا انتخاب کیا جائے گا جن میں سے ہر صوبے سے 11 سینیٹرز (جنرل اور ٹینوکریٹس کی نشتوں کے لیے) ہوں گے، اسلام آباد سے 2 اور پنجاب اور سندھ سے 2 اقلیتی اراکین ہوں گے۔