• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پاکستان کی نئی قومی اسمبلی کے دلچسپ و منفرد اعزازات

ملکی تاریخ میں شہباز شریف وہ دوسرے سیاستدان ہیں جو مسلسل دوسری مرتبہ وزیر اعظم بنے ہیں, اس سے قبل یہ اعزاز صرف سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو حاصل تھا۔
شائع March 5, 2024

ہر عام انتخابات کے بعد وجود میں آنے والی پارلیمنٹ کا ایوانِ زیریں یعنی قومی اسمبلی نئی تاریخ رقم کرتی آئی ہے۔ ماضی سے لے کر اب تک بننے والی قومی اسمبلی کئی حوالوں سے غیر معمولی رہیں۔ اسی طرح 16ویں قومی اسمبلی بھی مختلف اعتبار سے منفرد ہے۔

پارلیمانی تاریخ کی یہ پہلی قومی اسمبلی ہے جس میں ایک ہی وقت میں چار سابق وزرائےاعظم، چار سابق اسپیکر، تین سابق صدور کے بیٹے، ایک صدر کے داماد، تین ہی سابق صدور کے پوتوں اور ایک سابق صدر کے نواسے نے قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھایا ہے۔

ماضی میں قومی اسمبلی کی میعاد کے دوران دو سے زائد سابق وزرائےاعظم ایک ہی وقت میں ایوان میں نہیں رہے لیکن اس مرتبہ چار سابق وزرائےاعظم نے بیک وقت قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھایا۔ 2002ء میں باری باری تین اراکین اسمبلی کو وزیراعظم بنایا گیا۔ اس طرح جب تیسرے وزیراعظم نے حلف اٹھالیا تو اُس وقت بھی ایوان میں دو سابق وزرائےاعظم موجود تھے۔ 2002ء میں جس وقت شوکت عزیز نے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا تو ان کے پیشروؤں میں سردار ظفر اللہ خان جمالی اور چوہدری شجاعت حسین شامل تھے۔

یوں نئی قومی اسمبلی نے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔ جن اراکین نے حلف اٹھایا ان میں سابق وزرائےاعظم نواز شریف، ان کے بھائی شہباز شریف، سید یوسف رضا گیلانی اور راجا پرویز اشرف بھی شامل ہیں۔ 2008ء میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران پہلے یوسف رضا گیلانی وزیراعظم بنے اور پھر عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرنے پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیے گئے۔ یوں بقیہ مدت کے لیے راجا پرویز اشرف کو وزیراعظم بنایا گیا۔ نواز شریف تین مرتبہ وزیراعظم رہ چکے ہیں جبکہ ان کے بھائی شہباز شریف نے دوسری بار وزیراعظم پاکستان کا حلف اٹھایا ہے۔

  چار سابق وزرائے اعظم نے ایک ساتھ قومی اسمبلی کی نشست کے لیے حلف اٹھایا
چار سابق وزرائے اعظم نے ایک ساتھ قومی اسمبلی کی نشست کے لیے حلف اٹھایا

دو سابق وزرائےاعظم شاہد خاقان عباسی اور عمران خان اس اسمبلی کا حصہ نہیں ہیں۔ اول الذکر شاہد خاقان عباسی نے اس مرتبہ انتخابات میں حصہ نہیں لیا جبکہ عمران خان کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر انتخابی دوڑ سے باہر ہوگئے تھے۔

ملکی تاریخ میں شہباز شریف وہ دوسرے سیاستدان ہیں جو مسلسل دوسری مرتبہ وزیراعظم بنے ہیں۔ شہباز شریف قومی اسمبلی کی میعاد مکمل ہونے پر عہدے سے سبکدوش ہوئے اور اب نئی قومی اسمبلی میں دوبارہ وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں۔ ان سے پہلے یہ اعزاز صرف ذوالفقار علی بھٹو کو حاصل تھا۔ وہ پہلے 1970ء کے انتخابات کے بعد وزیراعظم منتخب ہوئے اور پھر 1977ء میں بھی انہیں قائدِ ایوان بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔

یہ اتفاق ہے کہ سابق وزرائےاعظم کی طرح قومی اسمبلی کے چار اسپیکرز نے بھی اپنی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھایا۔ ان میں سبکدوش ہونے والے اسپیکر راجا پرویز اشرف کے علاوہ سابق اسپیکرز میں اسد قیصر، سردار ایاز صادق اور یوسف رضا گیلانی شامل ہیں۔

سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی نو منتخب اسمبلی میں حلف اٹھایا۔ صدارتی انتخاب میں آصف علی زرداری ایک مرتبہ پھر صدر مملکت کے منصب کے لیے امیدوار ہوں گے۔ آصف علی زرداری کے ساتھ ان کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری نے بھی اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھایا۔ یہ دوسرا موقع ہے کہ جب دونوں باپ بیٹے اکٹھے رکن اسمبلی بنے ہیں۔

  آصف علی زرداری ارو بلاول بھٹو زرداری دوسری بار ایک ساتھ ممبر قومی اسمبلی بنے ہیں
آصف علی زرداری ارو بلاول بھٹو زرداری دوسری بار ایک ساتھ ممبر قومی اسمبلی بنے ہیں

2024ء کے انتخابات کے بعد سابق صدر سردار فاروق احمد خان لغاری کے بیٹے سردار اویس احمد خان لغاری ایک پھر رکن قومی اسمبلی بنے۔ 2002ء میں سردار فاروق خان لغاری اور ان کے بیٹے اویس لغاری کو بھی ایک ہی وقت رکن اسمبلی بننے کا اعزاز حاصل ہوا جبکہ سابق صدر اور آرمی چیف جنرل ضیاالحق کے بیٹے اعجازالحق ایک مرتبہ پھر رکن قومی اسمبلی بننے میں کامیاب ہوئے۔

جہاں سابق صدور کے بیٹے قومی اسمبلی میں پہنچے ہیں وہیں تین سابق صدور کے پوتے بھی ایک ہی وقت میں قومی اسمبلی کا حصہ بنے ہیں۔ صدر ایوب خان کے پوتے عمر ایوب خان، سابق صدر فاروق لغاری کے پوتے عمار خاں لغاری اور سابق صدر جسٹس ریٹائرڈ رفیق تارڑ کے پوتے عطا تارڑ بھی 2024ء کے انتخابات میں رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ عطا تارڑ نے اپنے مدمقابل سابق صدر اور وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے بلاول بھٹو زرداری کو لاہور کے حلقے سے شکست دی ہے۔

8 فروری کے انتخابات میں سابق صدر رفیق تارڑ کے پوتے کو تو کامیابی مل گئی لیکن ان کی بہو اور سابق وفاقی وزیر سائرہ افضل تارڑ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

  سابق صدر رفیق تارڑ کے پوتے عطا تارڑ تو کامیاب ہوگئے لیکن ان کی بہو سائرہ افضل تارڑ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا
سابق صدر رفیق تارڑ کے پوتے عطا تارڑ تو کامیاب ہوگئے لیکن ان کی بہو سائرہ افضل تارڑ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا

سابق وزرائےاعظم کے بچوں کی بات کی جائے تو تین ایسے وزرائےاعظم ہیں جن کے بچے نئی قومی اسمبلی کے رکن ہیں۔ ان میں شجاعت حسین، یوسف رضا گیلانی اور شہباز شریف کے بچے شامل ہیں۔ یوسف رضا گیلانی اور شہباز شریف کے بچے ان کے ساتھ ہی رکن قومی اسمبلی بنے ہیں۔ یوسف رضا گیلانی کے دو بیٹے عبدالقادر گیلانی اور علی موسیٰ گیلانی کے علاوہ شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز نئے قومی اسمبلی کے رکن بننے والوں میں شامل ہیں۔ سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین کے بیٹے سالک حسین اپنی پھوپھی اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کی اہلیہ، قیصرہ الہیٰ کو شکست دے کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

  تین سابق وزرائےاعظم کے صاحبزادوں نے بھی رکنِ قومی اسمبلی کی حیثیت سے حلف اٹھایا
تین سابق وزرائےاعظم کے صاحبزادوں نے بھی رکنِ قومی اسمبلی کی حیثیت سے حلف اٹھایا

پنجاب کے دو سابق گورنرز نے بھی قومی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ ان میں میاں محمد اظہر اور سردار لطیف احمد خان کھوسہ شامل ہیں۔ دونوں سابق گورنرز نے پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور سے انتخاب میں حصہ لیا اور کامیاب رہے۔ میاں محمد اظہر نے لگ بھگ 25 برس بعد دوبارہ انتخاب لڑا ہے۔ انہوں نے آخری مرتبہ 2002ء میں انتخاب لڑا لیکن کامیاب نہ ہوسکے۔ میاں محمد اظہر سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کے والد ہیں اور اپنے بیٹے کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر انتخابی معرکے میں اترے۔

سردار لطیف کھوسہ نے پہلی مرتبہ انتخابی سیاست میں حصہ لیا۔ اس سے پہلے وہ پیپلز پارٹی کی طرف سے سینیٹر اور پھر گورنر پنجاب بنے۔ اس کے علاوہ سردار لطیف کھوسہ کی وکالت میں بھی ایک شناخت ہے۔ اب تحریک انصاف میں شمولیت کے بعد انتخاب میں حصہ لیا اور مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کو مات دے کر قومی اسمبلی کی نشست اپنے نام کی۔ 2024ء کے انتخابات میں خواجہ سعد رفیق کے بھائی خواجہ سلمان رفیق تو پنجاب اسمبلی کے رکن بن گئے لیکن خواجہ سعد رفیق کو کامیابی نہیں مل سکی۔

  لطیف کھوسہ نے پہلی بار انتخاب لڑا اور خواجہ سعد رفیق کو شکست دی
لطیف کھوسہ نے پہلی بار انتخاب لڑا اور خواجہ سعد رفیق کو شکست دی

قومی اسمبلی میں پہلی مرتبہ ایک ہی وقت میں لاہور ہائیکورٹ کے دو سابق ججز کے داماد بھی رکن قومی اسمبلی بنے ہیں۔ دونوں اراکین دو مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے سردار ایاز صادق سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سردار اقبال کے داماد ہیں جبکہ استحکام پاکستان پارٹی کے عبدالعلیم خان کے سسر جسٹس ریٹائرڈ راجا صابر تھے۔ ماضی میں علیم خان اور سردار ایاز صادق ایک دوسرے کے مدمقابل انتخاب بھی لڑچکے ہیں جبکہ سردار ایاز صادق وہ پہلے رکن قومی اسمبلی ہیں جنہوں نے تیسری مرتبہ اسپیکر قومی اسمبلی کا حلف اٹھایا ہے۔ اس سے پہلے معراج خالد دو مرتبہ اسپیکر قومی اسمبلی رہ چکے ہیں۔

سردار ایاز صادق پہلی مرتبہ 2013ء میں اسپیکر قومی اسمبلی بنے۔ 2015ء عمران خان کی انتخابی عذرداری پر ان کے حلقے کا انتخاب کالعدم قرار دے دیا گیا جس کے بعد ایاز صادق دوبارہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور پھر اسپیکر کا حلف اٹھایا۔ اب انہوں نے تیسری مرتبہ اسپیکر قومی اسمبلی کا حلف اٹھایا ہے۔

  ایاز صادق تیسری بار اسپیکر قومی اسمبلی بنے ہیں
ایاز صادق تیسری بار اسپیکر قومی اسمبلی بنے ہیں

سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی بھی نو منتخب قومی اسمبلی کے رکن ہیں۔ ان کے والد سائفر کیس میں سزا کی وجہ سے انتخاب نہیں لڑ سکے البتہ زین اور ان کی بہن مہر بانو نے انتخابات میں حصہ لیا جبکہ دونوں میں سے صرف زین قریشی ہی اسمبلی پہنچ سکے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز بھی رکن قومی اسمبلی کا حلف لینے والوں میں شامل ہیں۔ ان کے والد شہباز شریف اور تایا نواز شریف بھی وزیراعلیٰ پنجاب رہ چکے ہیں۔

ملکی سیاست میں ایک معروف نام اور دو مختلف سیاسی جماعتوں جسٹس پارٹی اور تحریک استقلال کے بانی سابق ایئر مارشل اصغر خان کے بیٹے علی اصغر خان بھی رکن قومی اسمبلی بننے والوں میں شامل ہیں۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان نے بھی پہلی مرتبہ رکن قومی اسمبلی بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔

عباد الحق

عباد الحق گزشتہ 30 برس سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ آپ بی بی سی سمیت ملکی و بین الاقوامی صحافتی اداروں سے منسلک رہے ہیں جہاں آپ سیاسی و عدالتی امور کو کور کرتے رہے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔