مراد علی شاہ کیخلاف نوری آباد پاور پلانٹ کیس کی سماعت 18 اپریل تک ملتوی
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے خلاف نوری آباد پاور پلانٹ کرپشن ریفرنس کی سماعت 18 اپریل تک ملتوی کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے ریفرنس کی سماعت کی، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے، وزیر اعلی سندھ کی جانب سے بیرسٹر عمیر مجید ملک جبکہ نیب پراسیکیوٹر عثمان مسعود پیش ہوئے۔
عدالت کی جانب سے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی حاضری لگائی گئی۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18 اپریل تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ اس کیس میں سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ پر اختیارات کا غلط استعمال کرنے اور فزیبلٹی اسٹڈیز کے بغیر منصوبوں کے ٹھیکے دینے کا الزام ہے جس سے مبینہ طور پر سرکاری خزانے کو 8 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔
یہ ریفرنس جعلی اکاؤنٹس کیس کا حصہ ہے جس میں وزیر اعلیٰ سندھ پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے اور قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نوری آباد پاور پلانٹ کے لیے فنڈز جاری کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
نوری آباد پاور پلانٹ کا منصوبہ 2014 میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 13 ارب روپے کی لاگت سے شروع کیا گیا تھا جس میں سندھ حکومت کے 49 فیصد شیئرز ہیں اور ایک نجی کمپنی کے پاس بقیہ 51 فیصد شیئرز ہیں۔
یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے مبینہ طور پر سابق صدر مملکت آصف زرداری کے قریبی دوست انور مجید کی زیر ملکیت اومنی گروپ آف کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے سندھ کابینہ سے حقائق چھپائے اور اسے گمراہ کیا۔
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے کمپنیوں کو 3 ارب روپے کا قرض بھی جاری کیا۔
ریفرنس کے مطابق نوری آباد پاور پلانٹ کا منصوبہ مبینہ طور پر اومنی گروپ کے ’کالے دھن‘ کو سفید کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔
اس وقت مراد علی شاہ اس وقت کے صوبے کے وزیر اعلیٰ کے مشیر خزانہ و توانائی تھے۔
مراد علی شاہ اور انور مجید کے علاوہ 16 دیگر افراد بھی ریفرنس میں نامزد ہیں۔
جولائی میں سید مراد علی شاہ نے اپنے خلاف کیس سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوری آباد پاور پلانٹ اپنے فنکشنل ہونے کے بعد سے کراچی کو 100 میگاواٹ سستی بجلی فراہم کر رہا ہے۔