• KHI: Asr 4:11pm Maghrib 5:47pm
  • LHR: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • KHI: Asr 4:11pm Maghrib 5:47pm
  • LHR: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm

بشریٰ بی بی کا بنی گالہ کو سب جیل قرار دینے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع

شائع February 6, 2024
درخواست کے مطابق بشریٰ بی بی کی جانب سے خان ہاؤس کو سب جیل قرار دے کر وہاں منتقل کرنے کی کبھی کوئی درخواست نہیں کی گئی— فائل فوٹو: ڈان نیوز
درخواست کے مطابق بشریٰ بی بی کی جانب سے خان ہاؤس کو سب جیل قرار دے کر وہاں منتقل کرنے کی کبھی کوئی درخواست نہیں کی گئی— فائل فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بنی گالہ کو سب جیل قرار دینے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق سابق خاتون اول کی جانب سے دائر درخواست میں درخواست میں چیف کمشنر اسلام آباد، سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل خانہ جات پنجاب اور ریاست کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں بتایا گیا ہے کہ 31 جنوری کو بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی، اس کے بعد بشریٰ بی بی نے اڈیالہ جیل پہنچ کر گرفتاری کے لیے سرنڈر کیا، بشریٰ بی بی نے صبح 10 بجے اڈیالہ جیل پہنچ کر سپرنٹنڈنٹ کو آگاہ کیا کہ وہ خود کو گرفتاری کے لیے پیش کرنے کے لیے آگئی ہیں۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ سابق خاتون اول کو صبح 10 سے رات 9 بجے تک انتظار گاہ میں ٹھہرایا گیا، رات 9 بجے کے بعد بشریٰ بی بی کو کہا گیا کہ آپ کو کسی اور جیل منتقل کیا جا رہا ہے، بشریٰ بی بی کے استفسار پر جیل حکام نے بتایا کہ خان ہاؤس بنی گالا کو ہی سب جیل قرار دے دیا گیا ہے۔

اس کے مطابق بشریٰ بی بی کی جانب سے خان ہاؤس کو سب جیل قرار دے کر وہاں منتقل کرنے کی کبھی کوئی درخواست نہیں کی گئی۔

درخواست میں بتایا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی پاکستان کی سب سے مقبول سیاسی جماعت کے سربراہ کی اہلیہ ہیں اور کسی بھی عام کارکن کی طرح بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل راولپنڈی میں ہی اپنی سزا کاٹنا چاہتی ہیں۔

مزید کہا گیا کہ بشریٰ بی بی بطور خاتون خود کو سب جیل میں محفوظ نہیں سمجھتیں، سب جیل میں نامعلوم افراد کی نقل و حرکت کے باعث بشریٰ بی بی خود کو غیر محفوظ تصور کرتی ہیں، ان کے ساتھ یہ خصوصی برتاؤ دیگر خاتون قیدیوں کے ساتھ متعصبانہ رویے کے مترادف ہے۔

درخواست کے مطابق 10 فروری کو بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس بھی سماعت کے لیے مقرر ہے، بشریٰ بی بی کو سب جیل سے اڈیالہ جیل لانے اور لے جانے کی غیر ضروری مشق سے حکام پر بوجھ بڑھے گا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ 31 جنوری 2024 کو بنی گالہ ہاؤس کو سب جیل قرار دینے کے نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے اور انہیں واپس اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

یاد رہے کہ 31 جنوری کو بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14،14 سال قید با مشقت کی سزا سنادی گئی تھی اور عمران خان اور ان کی اہلیہ کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 10 سال کے لیے نااہل بھی کر دیا گیا تھا۔

بعدازاں اسی روز توشہ خانہ ریفرنس میں 14 سال قید با مشقت کی سزا سنائے جانے کے بعد عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی گرفتاری دینے کے لیے خود اڈیالہ جیل پہنچیں جہاں ان کو تحویل میں لے لیا گیا تھا اور بشریٰ بی بی کو بنی گالہ منتقل کرکے رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا تھا۔

بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقلی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی درخواست پر کی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024