• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

اکبر ایس بابر کی بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو مل کر چلنے اور بات چیت کی پیش کش

شائع February 2, 2024
پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبرایس بابر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کررہے تھے—فوٹو: اسکرین شاٹ
پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبرایس بابر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کررہے تھے—فوٹو: اسکرین شاٹ

پاکستان تحریک انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے پارٹی کو بچانے کے لیے بانی چیئرمین کو مل کر چلنے اور بات چیت کی پیش کش کردی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہا کہ میری وفاداری اس مٹی اور اس وطن سے ہے، وطن کے سامنے کسی سیاسی جماعت اور کسی شخصیت کی کوئی حیثیت نہیں ہے، یہ ہے سیاست کا جذبے جس کے تحت قومیں آگے بڑھتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلا کا نشان قانونی طور پر چھینا گیا، جب آپ دو سال تک بارہا موقع ملنے کے باوجود انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کروائیں گے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو خود سے قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، ایسے نہیں ہوتا کیونکہ ایک قانون اور قاعدہ ہوتا ہے۔

پی ٹی آئی کے بانی رکن نے مزید کہا کہ جب الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیا تو ساتھ میں کہا کہ اگر آپ 20 دن میں شفاف الیکشن نہیں کرائیں گے تو بلے کا نشان خطرے میں ہے، میں نے اس وقت ان کو پیشکش کی کہ مل کر شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کراتے ہیں تاکہ بلا بچ سکے لیکن وہ قانون شق ملی ہوئی ہے کہ اگر آپ شفاف الیکشن نہیں کرائیں گے تو انتخابی نشان سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب میں جو پیشکش کررہا ہوں وہ اسی لیے ہے کہ آج پارٹی کا وجود خطرے میں ہے، یہ جو ایک اور ناٹک رچانے لگے تھے اگر اس ڈگر پر چلتے تو پارٹی ڈی لسٹ ہو سکتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں برابری کی بنیاد پر موقع ملنا چاہیے، اس میں کوئی شک نہیں ہے، انہیں قانون کے تحت پرامن سیاست کرنے کی مکمل اجازت ہونی چاہیے لیکن تشدد، انتشار، گالی گلوچ، کردار کشی کے معاملات کو سیاست کی جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنا ہے، ہمیں یہ سیاست ہرگز قبول نہیں اور یہ پاکستان کو لے ڈوبے گی، پاکستان تحریک انصاف اس لیے نہیں بنی تھی۔

بانی پی ٹی آئی رکن نے کہا کہ یہ جو تازہ ترین انٹرا پارٹی الیکشن کرانے جا رہے تھے، اگر یہ کرا دیتے تو بہت بڑی غلطی ہوتی کیونکہ یہ ایسا کرتے تو یہ بہت بڑی غلطی ہوتی اور میں نے کہا تھا کہ یہ اس سے فوراً پیچھے ہٹ جائیں، یہ مکمل غیرقانونی عمل ہو رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ عمران خان پر منحصر ہے کہ وہ اس پیشکش کو قبول کرتے ہیں یا نہیں، اگر وہ قبول کرتے ہیں تو پھر یہ وکلا کا کام ہے کہ وہ ایک ٹرم آف ریفرنس اور فریم ورک بنائیں اور یہ عوام کے سامنے ہو گا، اس مین بے شک تین یا چھ مہینے لگیں۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024