• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے استعفیٰ دے دیا

شائع February 2, 2024
جسٹس شاہد جمیل خان سینیارٹی لسٹ میں گیارہویں نمبر پر تھے—فوٹو:لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ
جسٹس شاہد جمیل خان سینیارٹی لسٹ میں گیارہویں نمبر پر تھے—فوٹو:لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کردیا۔

جسٹس شاہد جمیل خان نے 2029 میں ریٹائر ہونا تھا، جسٹس شاہد جمیل خان سینیارٹی لسٹ میں گیارہویں نمبر پر تھے۔

جسٹس شاہد جمال کی جانب سے ارسال کردہ استعفے میں کہا گیا ہے کہ میں نے 10 سال تک لاہور ہائی کورٹ کے جج کے طور پر فرائض انجام دیے۔

انہوں نے کہا کہ اب میں نے 1973 کے آئین پاکستان کے آرٹیکل 206 (1) کے تحت فوری طور پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

جسٹس شاہد جمال نے اپنے استعفے میں لکھا کہ لاہور ہائی کورٹ کا جج ہونا بہت اعزازکی بات تھی لیکن ذاتی وجوہات کے باعث نئے باب کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا۔

جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنے استعفے میں 4 اشعار بھی لکھے ہیں

آزاد کی اک آن ہے محکوم کا اک سال
کس درجہ گراں سیر ہیں محکوم کے اوقات

آزاد کا اندیشہ حقیقت سے منور
محکوم کا اندیشہ گرفتار خرافات

محکوم کو پیروں کی کرامات کا سودا
ہے بندہ آزاد خود اک زندہ کرامات

محکوم کو پیروں کی کرامات کا سود
ہے بندہ آزاد خود اک زندہ کرامات

اقبال ! یہاں نام نہ لے علم خودی کا
موزوں نہیں مکتب کیلئے ایسے مقالات

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024