بھارت میں ہندوتوا نظریہ پرستوں کے مظالم کی رپورٹنگ کرنے والی ویب سائٹ بلاک
بھارت میں عام انتخابات میں کامیابی کی خواہشمند مودی سرکار میڈیا سنسر شپ میں مصروف ہے، بھارتی ریاست میں ہندوتوا نظریہ پرستوں کے مظالم کی رپورٹنگ کرنے والی ڈیٹا ویب سائٹ ’ہندوتوا واچ‘ کو انتخابات سے قبل بلاک کر دیا گیا۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق عالمی خبررساں ادارے ’الجزیرہ‘ نے بتایا کہ انتخابات سے 2 ماہ قبل بھارت میں میڈیا سنسر شپ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
مودی سرکار نے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کو دستاویز کرنے والی ڈیٹا ویب سائٹ ’ہندوتوا واچ‘ کا ’ایکس‘ اکاؤنٹ اور ویب سائٹ بلاک کر دی۔
’ہندوتوا واچ‘ بھارت میں انتہا پسند ہندوتوا نظریہ کے پیروکار ہندوؤں کے اقلیتی اور پسماندہ برادریوں پر مظالم کی رپورٹنگ کے لیے امریکا سے ہینڈل ہونے والی ایک آزاد تحقیقی ڈیٹا ویب سائٹ ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں ’ہندوتوا واچ‘ کی ویب سائٹ کو بلاک کرنا کشمیر میں میڈیا کی مکمل تباہی کے لیے ایک اور ہتھکنڈا ہے۔
’ہندوتوا واچ‘ کے ساتھ ساتھ مودی سرکار نے ملک میں نفرت انگیز تقاریر کی رپورٹنگ کرنے والی ویب سائٹ ’انڈیا ہیٹ لیب‘ کو بھی بلاک کر دیا۔
الجزیرہ کا کہنا ہے کہ ’ہندوتوا واچ‘ کے بانی ایک کشمیری صحافی رقیب حمید نائیک ہیں جن کو مودی کے سرکاری عہدیداروں نے ویب سائٹ کو بلاک کرنے کی دھمکیاں دیں۔
رقیب حمید نائیک نے بتایا کہ ہمیں آئی ٹی ایکٹ کے تحت ایم ای آئی ٹی (منسٹری آف الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی) سے انڈیا ہیٹ لیب اور ہندوتوا واچ کی ممکنہ بلاکنگ کے حوالے سے گزشتہ ہفتے مواصلت موصول ہوئی تھی۔
الجزیرہ کے مطابق مودی سرکار نے متنازعہ آئی ٹی ایکٹ کے سیکشن 69A کے تحت ویب سائٹس کو بلاک کرنے کے لیے نوٹس جاری کیے۔
آئی ٹی ایکٹ کے سیکشن 69 (اے) کے تحت حکام کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ بھارت کی ’خودمختاری، سالمیت اور سلامتی کے مفاد‘ کا حوالہ دیتے ہوئے عوام کو معلومات تک رسائی سے روکیں۔