اسٹیٹ بینک کا شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان
اسٹیٹ بینک نے اگلے دو ماہ کے لیے نئی مانٹیری پالیسی کا اعلان کردیا جس میں شرح سود کو مسلسل پانچویں بار 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانٹیری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں بتایا کہ مہنگائی کی شرح میں اضافے کو مد نظر رکھتے ہوئے بنیادی شرح سود کو 22 فیصد پر مستحکم رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے فنڈز ملنے کے بعد ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، معیشت درست ٹریک پر ہے، کرنٹ اکاونٹ خسارے کو کنٹرل میں لایا گیا ہے اور رواں مالی سال کے چھ ماہ میں یہ 80 کروڑ ڈالر پر آگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال مہنگائی کی اوسط شرح 23 سے 25 فیصد تک برقرار رہنے کی امید ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح 2 سے 3 فیصد رہے گی، جبکہ معاشی جائزوں اور تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مارچ میں نئی پالیسی ترتیب دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرونی قرضوں کی بھاری ادائیگیوں کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جو معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ظاہر کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھی اسٹیٹ بینک نے شرح سود کو 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اسٹیٹ بینک نے 27 جون کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے معاہدے کے پیش نظر شرح سود بڑھا کر 22 فیصد کردی تھی۔
اس کے بعد سے اب تک تقریباً چھ ماہ گزرنے کے باوجود اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں کسی قسم کی کمی یا بیشی نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے اپریل 2022 سے جولائی تک شرح سود میں 12.25 اضافہ کردیا تھا جس میں تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔