• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ہم اسٹیبلشمنٹ سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی

شائع January 28, 2024
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان— فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان— فوٹو: ڈان نیوز

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں، ملک کی ایک بڑی جماعت اور اسٹیبلشمنٹ میں خلیج بدقسمتی ہے اور یہ سازش بھی ہو سکتی ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’خبر سے خبر وِد نادیہ مرزا‘ میں گفتگو کے دوران پی ٹی آئی منشور کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ وزیراعظم کا انتخاب براہ راست ہونا چاہیے کیونکہ عوام کو اپنا وزیراعظم خود منتخب کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح 50 فیصد سینیٹرز کا بھی براہ راست انتخاب ہونا چاہیے، اس سے ہارس ٹریڈنگ کم ہوگی، بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بھی یہی خواہش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سیاسی اصلاحات ضروری ہیں، ایک ٹُروتھ کمیشن بننا چاہیے اور یہ پاکستان کے لیے اہم ہے۔

منشور میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مدت میں ایک، ایک سال کمی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اسمبلی کی مدت پانچ سال کچھ زیادہ ہی لگتی ہے اور یہ بہتر ہوتا ہے کہ چار سال کی مدت ہو، اگر چار سال قانون سازی پر توجہ دیتے رہیں اور مقامی حکومتیں بھی ساتھ چلتی رہیں تو چار سال اسمبلی کے لیے مناسب مدت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی کا منشور دیکھا ہے اور اس کے لیے پوری ٹیم نے چھ مہینے بہت محنت کی ہے لیکن یہ بہت افسوس کی بات اور غیر آئینی طرز عمل ہے کہ ایک جماعت کو پورے انتخابی عمل سے باہر کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ادارے آئین کے تابع ہونے چاہئیں، چیک اینڈ بیلنس ضروری ہے اور ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہونی چاہیے۔

اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات سے متعلق سوال پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم اسٹیبلشمنٹ سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں، ملک کی ایک بڑی جماعت اور اسٹیبلشمنٹ میں خلیج بدقسمتی ہے اور یہ سازش بھی ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب بہتر یہ ہے کہ آگے بڑھا جائے، جو ہو گیا سو ہو گیا، اب الیکشن کی جانب بڑھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کون سی غلطی کی ہے، انکوائری کرا لیں، ایک جماعت کو دیوار سے لگایا جانا غیر آئینی ہے، مجھے میرے حلقے میں جلسے کی اجازت نہیں ملی۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سوشل میڈیا سمیت کسی بھی پلیٹ فارم پر کسی ادارے یا شخصیت کی تذلیل نہیں ہونی چاہیے، ہم نے کبھی پارٹی میں کسی کو نہیں کہا کہ ٹرولنگ کریں، لاکھوں افراد میں سے چند سو لوگ کوئی بات کر دیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ پی ٹی آئی پالیسی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا تو بیانیہ ہے کہ نواز شریف ڈیل کرکے آئے ہیں، انہیں تو سیدھا جیل جانا تھا، نواز شریف سے ایئر پورٹ پر بائیو میٹرک کرائے گئے لیکن ہم بائیومیٹرک کے لیے خود جائیں تو بھی گرفتار کرلیتے ہیں۔

میاں نواز شریف کے پختونوں سے متعلق بیان کی مذمت کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ پشتون نواز شریف سے پوچھیں کہ بے وقوف کون ہے؟، پختون 8 فروری کو نواز شریف کے بیان کا بدلہ لیں۔

بلاول بھٹو زرداری سے متعلق بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ قابلِ شرم بات ہے کہ بلاول بھٹو اپنے منشور کی بجائے آزاد امیدواروں پر نظریں جمائے بیٹھے ہیں، اس طرح تو وہ سیاست دانوں کی خرید و فروخت کی سیاست کو فروغ دینے کی بات کر رہے ہیں جس کی مذمت کرتے ہیں۔

انتخابی ادارے سے چپقلش سے متعلق سوال پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ افسوس کہ الیکشن کمیشن ہمارے خلاف چل رہا ہے، عدالتی فیصلے سے پہلے ہی انتخابی نشان الاٹ کر دییے گئے۔

انہوں نے کہا کہ آزاد امیدوار ہمارے ہیں، سب کو ٹکٹ جاری کیے اور اگلے انٹرا پارٹی الیکشن میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024