• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

میرے خلاف جنسی ہراسانی کا ڈراما رچانے والی دونوں خواتین غیر معروف تھیں، گلوکار علی نور

شائع January 23, 2024
—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

گلوکار و موسیقار علی نور نے تقریبا ایک سال بعد خود پر لگائے گئے جنسی ہراسانی کے الزامات پر کھل کر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف ڈراما رچانے والی دونوں خواتین غیر معروف تھیں اور ان کے الزامات میں کوئی سچائی نہیں تھی۔

علی نور پر فروری 2022 میں عائشہ بنت راشد نامی صحافی نے جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کرتے ہوئے انہیں جنسی درندہ قرار دیا تھا۔

بعد ازاں اپریل 2023 میں گلوکارہ ماہا کاظمی نے بھی علی طور پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔

علی نور نے دونوں خواتین کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان اس وقت بھی مانگی تھی جب کہ ماہا کاظمی کو قانونی نوٹس بھی بھجوایا تھا۔

لیکن اب انہوں نے کافی عرصے بعد مذکورہ معاملے پر کھل کر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف ڈراما رچانے والی دونوں خواتین غیر معروف تھیں اور ان کے کچھ مقاصد تھے۔

علی نور نے حال ہی میں احمد بٹ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مذکورہ معاملے پر کھل کر بات کی۔

گلوکار نے دعویٰ کیا کہ جس خاتون صحافی نے ان پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا وہ شدید ڈپریشن کا شکار تھیں، اگر وہ ان کی مدد نہ کرتے تو وہ خودکشی کرلیتیں جب کہ انہوں نے کامی نامی دوست کے کہنے پر صحافی خاتون کی مدد کی۔

ان کے مطابق انہوں نے خاتون صحافی کے ساتھ اپنے موبائل کے بجائے اہلیہ کے موبائل کے ذریعے رابطہ کیا اور اسی طرح ان پر الزام لگانے والی گلوکارہ ماہا کاظمی بھی غیر معروف تھیں، دونوں کو کوئی نہیں جانتا تھا۔

علی نور نے دونوں خواتین کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزامات کو ڈراما قرار دیا اور کہا کہ ان کے الزامات کی وجہ سے ان کا کیریئر تباہ ہوا، انہیں کام ملنا بند ہوگیا جب کہ انہیں ہر کوئی جنسی درندہ کہنے لگا۔

ان کے مطابق اگرچہ ان کے اہل خانہ اور ان کی زندگی پر بہت زیادہ فرق نہیں پڑا لیکن دونوں واقعات کے بعد انہوں نے انڈسٹری کو خیرباد کہ دیا اور اب ان کا کسی بھی ٹی وی چینل، میوزک ہاؤس اور کسی سے بھی کوئی لینا دینا نہیں، انہوں نے وہ دنیا ہی چھوڑ دی۔

علی نور نے یہ بھی کہا کہ انہیں میوزک کنسرٹس کے دوران جنسی درندہ کہا جانے لگا، یہاں تک کہ انہیں میشا شفیع نے بھی جنسی ہراسانی کرنے والا شخص قرار دیا، جس پر انہیں افسوس ہوا۔

گلوکار کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی کسی خاتون کو ہراساں نہیں کیا جب کہ وہ ہر لڑکی کے بھائی یا بوائے فرینڈ بنے بغیر ان کے ساتھ انتہائی خوشگوار موڈ میں کام کرتے رہے ہیں اور یہ شاید باتیں بعض لوگوں کو غلط بھی لگتی ہوں لیکن انہوں نے کبھی کسی خاتون کو ہراساں نہیں کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024