• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

شاہد خاقان کی ای سی ایل سے نام خارج کرنے کی درخواست پر نیب سے جواب طلب

شائع January 22, 2024
شاہدخاقان عباسی کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل پر سابق ایم ڈی پی ایس او کی غیرقانونی تعیناتی کا الزام ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
شاہدخاقان عباسی کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل پر سابق ایم ڈی پی ایس او کی غیرقانونی تعیناتی کا الزام ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نام خارج کرنے کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے نیب اور دیگر متعلقہ حکام سے جواب طلب کرلیا۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق شاہدخاقان عباسی کی ای سی ایل سے نام خارج کرنے کی درخواست کی سماعت کے دوران نیب اور دیگر متعلقہ حکام سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔

نیب کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ سے درخواست جمع کرانے کے لیے مہلت طلب کی گئی۔

شاہدخاقان عباسی کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل پر سابق ایم ڈی پی ایس او کی غیرقانونی تعیناتی کا الزام ہے۔

عدالت نے نیب حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت انتیس جنوری تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ وزارت داخلہ نے قومی احتساب بیورو(نیب) کی درخواست پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل سمیت 7 افراد کا کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کیا تھا۔

نیب کی جانب سے درخواست کی گئی تھی کہ مذکورہ افراد قومی خزانے کو نقصان پہنچانے، اختیارات کا غلط استعمال کرنے، غیر قانونی اور کرپشن کے طریقوں کو استعمال کرنے اور 36 ارب 96 کروڑ 90 لاکھ روپے کے کیس میں ملوث ہیں جس پر ان کے نام ای سی ایل میں شامل کیے جائیں۔

یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف اس اسکینڈل کی انکوائری کی منظوری 6 جون 2018 میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے دی تھی۔

نیب کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ سابق وزیر اعظم پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قواعد و ضوابط کے خلاف من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کا الزام ہے اور اسی سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔

اس تحقیقات کے سلسلے میں شاہد خاقان عباسی کئی مرتبہ نیب میں پیش ہوچکے ہیں، جہاں انہیں 75 سوالات پر مشتمل سوال نامہ بھی دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024