• KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:12pm
  • LHR: Maghrib 5:06pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:06pm Isha 6:35pm
  • KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:12pm
  • LHR: Maghrib 5:06pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:06pm Isha 6:35pm

’یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی میں صنفی تفریق، خواتین کی آمدنی مردوں کی نسبت 18 فیصد کم‘

شائع January 19, 2024
خواتین کی کمائی 30 سال کی عمر سے رکنا شروع ہو جاتی ہے، یہ جرمنی میں خواتین کی اپنے پہلے بچے کو جنم دینے کی اوسط عمر ہے—فائل فوٹو:
خواتین کی کمائی 30 سال کی عمر سے رکنا شروع ہو جاتی ہے، یہ جرمنی میں خواتین کی اپنے پہلے بچے کو جنم دینے کی اوسط عمر ہے—فائل فوٹو:

جرمن نشریاتی ادارے ’ڈی ڈبلیو‘ نے ادارہ برائے شماریات کے اعداوشمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمنی میں مردوں کی نسبت خواتین کی کمائی اوسطا18 فیصد کم ریکارڈ کی گئی ہے۔

’اے پی پی‘ کی خبر کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک میں گزشتہ سال خواتین کی آمدن مردوں کے مقابلے میں اوسطاً 18 فیصد کم رہی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت میں صنفی تنخواہوں کا فرق 2020 سے بدستور برقرار ہے تاہم مردوں اور عورتوں کی کمائی میں فرق کی موجودہ شرح 2006 کے مقابلے میں 23 فیصد کم ہے۔

یہ وہ سال تھا جب جرمنی صنفی بنیادوں پر کمائی میں فرق کو ریکارڈ کیا جانا شروع کیا گیا، جرمنی میں 2006 سے صنفی بنیاد پر آمدنی میں فرق کو ریکارڈ کیا جارہا ہے۔

ادارے نے کہا کہ خواتین کی کمائی 30 سال کی عمر سے رکنا شروع ہو جاتی ہے، یہ جرمنی میں خواتین کی اپنے پہلے بچے کو جنم دینے کی اوسط عمر ہے جبکہ مرد اس دوران پیسے کمانا جاری رکھتے ہیں۔

ادارہ شماریات نے کہا کہ فرق کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ خواتین کو پیشہ وارانہ زندگی کے دوران خاندانی وجوہات کی بنا پر اپنے کیریئر میں زیادہ رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ پارٹ ٹائم کام کرتی ہیں۔

ادارے کے مطابق گزشتہ برس مردوں کے 25.30 یورو کے مقابلے میں خواتین نے اوسطاً 20.84 یورو فی گھنٹہ کمایا۔

ادارہ شماریات نے انکشاف کیا ہے کہ جرمنی کی اعلیٰ ترین کمپنیوں کی سربراہی کرنے والی خواتین کی تعداد بھی کم ہو رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2024
کارٹون : 24 دسمبر 2024