’گوشت پکاتے کیوں دکھایا؟‘ نیٹ فلکس نے ’ہندوؤں کے مذہبی جذبات مجروح‘ کرنے والی فلم ہٹا دی
بھارت کی تامل فلم ’اناپورنی‘ کو ’ہندوؤں کے مذہبی جذبات مجروح‘ کرنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے، فلم کو ریلیز ہونے کے چند دن بعد ہی نیٹ فلکس سے ہٹا دیا گیا۔
گارجین کی رپورٹ کے مطابق فلم اناپورنی میں اداکارہ نیانتھرا کو ہندو برہمن عورت کے کردار کے طور پر دکھایا گیا ہے جو بھارت کی بہترین شیف بننے کی خواہش رکھتی ہے۔
فلم میں اسے گوشت پکاتے اور کھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جو روایتی طور پر ذات پات کے دقیانوسی نظام کے مطابق اکثر برہمن اور ہندو لوگ گوشت نہیں کھاتے۔
اس کے علاوہ ایک اور سین پر بھی اعتراض اٹھایا گیا کہ جہاں اداکارہ بریانی پکانے سے قبل نماز ادا کر رہی ہیں۔
کچھ ہندوؤں نے اس منظر پر بھی ناراضی کا اظہار کیا جہاں ایک مسلمان کردار کہتا ہے کہ ہندوؤں کے دیوتا رام بھی گوشت کھاتے تھے۔
انتہائی دائیں بازو کے ہندو گروپ (جس کے حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلقات ہیں) نے فلم کے خلاف احتجاج شروع کیا اور الزام لگایا کہ اسے ’ہندو جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے جان بوجھ کر ریلیز کیا گیا۔
فلم کے خلاف آن لائن مہم بھی چلائی گئی اور بھارت میں نیٹ فلکس کے دفاتر کے باہر احتجاج ہوا، انتہائی دائیں بازو کے ایک اور ہندو گروپ کے ارکان نے فلم کے ہدایت کار، رائٹرز اور تخلیق کاروں کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا۔
بعدازاں فلم کے پروڈکشن ہاؤس زی انٹرٹینمنٹ نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ فلم کو نیٹ فلکس سمیت تمام انٹرنیشنل پلیٹ فارم سے ہٹایا جارہا ہے اور کسی بھی قسم کے متنازع سین کو بھی ایڈٹ کیا جائے گا۔
پروڈکشن ہاؤس کا کہنا تھا کہ ’ہمارا فلم میں ہندوؤں اور برہمن برادری کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن اگر کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو ہم معذرت خواہ ہیں۔‘
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ نیٹ فلکس اور دیگر اسٹریمنگ پلیٹ فارمز پر مواد کو اس قدر شدید تنازع کا سامنا کرنا پڑا ہو۔
2021 میں ریلیز ہونے والی ایمازون کے پرائم شو ’تان دیو‘ (Tandav) کو بھی ہندو دیوتاؤں کی تضحیک کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا جس کے بعد ایمازون کو شدید اور احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔
حالیہ برسوں بھارت کی سب سے بڑی فلمی صنعت بولی وڈ کو سخت گیر دائیں بازو کے ہندو گروپوں کے احتجاج اور الزامات کا سامنا ہے جہاں ان کا فلموں پر یہ اعتراض ہے کہ ان میں مذہبی جذبات کو مجروح کیا گیا۔