سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی ’بلے‘ کے نشان سے متعلق درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ میں ’بلے‘ کے انتخابی نشان سے متعلق درخواست واپس لے لی۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت شروع ہوئی تو پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر اپنے وکیل حامد خان کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ہم یہ درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بیرسٹر گوہر سے استفسارکیا کہ آپ کون ہیں؟ بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ میں درخواست گزار کا وکیل ہوں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حامد خان سے مخاطب ہوکر کہا کہ حامد خان صاحب آپ نے پرسوں کہا تھا کہ آپ وکیل ہیں۔
حامد خان نے جواب دیا کہ ہمارا کیس اس وقت پشاور ہائی کورٹ میں ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کھڑے نہیں ہوئے، یہ بتائیں آپ وکیل نہیں ہیں اس کیس میں؟ حامد خان نے جواب دیا کہ میں اس کیس میں وکیل نہیں ہوں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کل کو کوئی آکر یہ دعویٰ کردے کہ ہم نے درخواست واپس نہیں کی تھی تو پھر؟ علی ظفر کہاں ہیں؟ انہیں تو اعتراض نہیں درخواست واپس لینے پر؟
حامد خان نے کہا نہیں، انہیں اعتراض نہیں، وہ اس وقت پشاور ہائی کورٹ میں ہیں، بیرسٹر گوہرنے استدعا کی کہ وہ اپنی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں جس پر عدالت نے ان کی درخواست واپس لینےکی بنیاد پر خارج کردی۔
امید ہے پشاور ہائیکورٹ سے فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا، بیرسٹر گوہر
بعدازاں سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا پشاور ہائی کورٹ میں بلے کے نشان سے متعلق کیس چل رہا ہے، اس لیے سپریم کورٹ میں ہماری درخواست غیر مؤثر ہوچکی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا، اس لیے درخواست واپس لے لی، آج 11 بجے سے پہلے پشاور ہائی کورٹ سے آرڈر آجائے گا۔
یاد رہے کہ 3 جنوری کو ’بلے‘ کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اپنا حکم امتناع واپس لے لیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی اپنے انتخابی نشان بلے سے اور بیرسٹر گوہر خان پارٹی چیئرمین شپ سے محروم ہوگئے۔
4 جنوری کو پی ٹی آئی نے ’بلے‘ کا انتخابی نشان واپس لینے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پشاور ہائی کورٹ کے جج نے قانون کی غلط تشریح کی جس کے باعث ناانصافی ہوئی، 26 دسمبر 2023 کو عارضی ریلیف دیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کی درخواست میں مزید کہا گیا کہ عارضی ریلیف سے قبل فریقین کو نوٹس دیا جانا ضروری نہیں، ناقابل تلافی نقصان کے خدشات کے تحت عبوری ریلیف دیا جاتا ہے، پشاور ہائی کورٹ کو بتایا کہ ’بلے‘ کا نشان نہ ملنے سے ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔
درخواست میں سپریم کورٹ سے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔