’لاپتا افراد کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال ماہانہ 6 لاکھ 74 ہزار روپے تنخواہ لیتے ہیں‘
اسلام آباد میں لاپتا افراد کمیشن نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر گمشدگی کیسز کی رپورٹ اٹارنی جنرل کو جمع کرا دی جس میں بتایا گیا ہے کہ کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال 6 لاکھ 74 ہزار ماہانہ تنخواہ لیتے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق لاپتا افراد کمیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہریوں کے لاپتا ہونے کے سب سے زیادہ کیسز خیبرپختونخوا سے رپورٹ ہوئے، صوبے سے 3 ہزار 485 شہریوں کے لاپتا ہونے کی وجہ شرپسندی، حالت جنگ اور ڈرون حملوں میں ہلاکتیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان سے 2 ہزار 752 شہریوں کی جبری گمشدگی کے کیسز موصول ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاپتا افراد کو پیش کرنے کے لیے 744 پروڈکشن آرڈر جاری کیے گئے جن میں سے صرف 52 پر عمل ہوا جب کہ کمیشن کے جاری کردہ 692 پروڈکشن آرڈرز پر متعلقہ حکام نے عمل نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق پروڈکشن آرڈرز پر نظرثانی کے لیے پولیس اور حساس اداروں نے 182 درخواستیں دیں، عملدرآمد نہ ہونے والے پروڈکشن آرڈرز میں سے پانچ سو تین خیبرپختونخوا کے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مارچ 2011 سے دسمبر 2023 تک 4 ہزار 413 لاپتا افراد گھروں کو واپس پہنچے جب کہ 994 لاپتا قرار دیے گئے افراد مختلف حراستی مراکز میں قید ہیں، اس کے علاوہ لاپتا 644 افراد ملک کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔
کمیشن رپورٹ کے مطابق مارچ 2011 سے دسمبر 2023 تک 261 لاپتا افراد کی لاشیں ملیں۔
اس میں کہا گیا ہے کہ کمیشن نے 1477 کیسز کو جبری گمشدگی قرار نہ دیتے ہوئے خارج کر دیا، خارج کیے گئے کیسز اغوا برائے تاوان، ذاتی عناد یا ازخود روپوش ہونے کے تھے۔
رپورٹ کے مطابق کمیشن میں پنجاب کے 260،سندھ کے 163 اور خیبر پختونخوا کے ایک ہزار 336 کیسز زیرالتوا ہیں، لاپتا افراد کمیشن میں بلوچستان کے 468 اور اسلام آباد کے 55 کیسز زیرالتوا ہیں جب کہ آزاد کشمیر کے 15 کیسز زیرالتوا ہیں۔
رپورٹ کے مطابق لاپتا افراد کمیشن میں مجموعی طور پر 35 افسران و ملازمین تعینات ہیں جن کی ماہانہ تنخواہیں 15 لاکھ سے زائد ہیں۔
کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال 6 لاکھ 74 ہزار اور ممبر ضیا پرویز 8 لاکھ 29 ہزار ماہانہ تنخواہ لیتے ہیں۔
کمیشن ارکان جسٹس (ر) امان اللہ خان 11 لاکھ 39 ہزار اور شریف ورک 2 لاکھ 63 ہزار ماہانہ وصول کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاپتا افراد کمیشن سے تمام مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کمیشن کو تمام پروڈکشن آرڈرز اٹارنی جنرل کو فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اس کے علاوہ عدالت نے لاپتا افراد، جبری گمشدگیوں کے خلاف کیس کی سماعت کا تحریری حکم جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے کسی کو لاپتا نہ کرنے کی یقین دہانی بھی طلب کی تھی۔
3 جنوری کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ماضی میں جو کچھ ہوا اس کا ذمہ دار آج والوں تو نہیں ٹھہرا سکتے، ہم مسئلے کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں، حکومت کو کمیشن کے پروڈکشن آرڈر پر جواب دینا چاہیے، کمیشن کی جانب سے جاری کردہ تمام پروڈکشن آرڈر بارے تفصیلی رپورٹ دیں، لاپتہ افراد کیس میں ذاتی مسئلے نہیں سنیں گے۔