عمران خان کے کُل اثاثے 30 کروڑ روپے سے زائد، مریم نواز ارب پتی ہونے کے قریب
کاغذات نامزدگی کے ساتھ جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کے مجموعی اثاثوں کا تخمینہ 31 کروڑ 59 لاکھ روپے کے لگ بھگ ہے۔
دوسری جانب ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رہنما مسلم لیگ (ن) مریم نواز ارب پتی بننے کے قریب ہیں، جن کے اثاثوں کی کُل مالیت 85 کروڑ روپے سے زائد ہے۔
جمع کروائی گئی دستاویزات ظاہر کرتی ہیں کہ عمران خان نے 30 جون 2023 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران ایک کروڑ 56 لاکھ روپے انکم ٹیکس ادا کیا جبکہ ان کی شریک حیات بشریٰ بی بی نے مالی سال 23-2022 کے دوران ایک کروڑ 98 لاکھ روپے کی آمدنی پر 32 لاکھ 80 ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔
عمران خان کے اثاثے 2018 کے انتخابات سے قبل جمع کروائی گئی دستاویزات کے مقابلے میں بڑھ گئے ہیں جس میں انہوں نے اپنے اثاثے 3 کروڑ 86 لاکھ روپے ظاہر کیے تھے۔
ان کے کاغذات نامزدگی کے ساتھ منسلک ان کے اثاثوں اور واجبات کے گوشوارے سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2022 میں عمران خان کی آمدن 18 کروڑ 56 لاکھ روپے تھی، جس کی وجہ بظاہر ایک غیر ملکی معزز شخصیت کی جانب سے تحفے میں دی گئی گھڑی کی فروخت تھی، ایک سال قبل ان کی آمدنی 70 لاکھ سے کچھ زائد تھی۔
عمران خان نے 2021 میں انکم ٹیکس کی مد میں 3 لاکھ 60 ہزار، 2022 میں ایک کروڑ 12 لاکھ روپے اور 2023 میں 32 لاکھ 80 ہزار روپے ادا کیے، اُن کے متعدد بینک اکاؤنٹس میں 9 کروڑ روپے سے زائد جبکہ غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس میں 3 لاکھ ڈالرز سے زائد رقم موجود ہے۔
عمران خان ایک درجن سے زائد جائیدادوں کے مالک ہیں، جن میں سے لاہور کے علاقے زمان پارک میں ایک گھر سمیت زیادہ تر وراثت میں ملی ہیں، انہوں نے اسلام آباد کے کانسٹی ٹیوشن ایونیو میں 2 بیڈ اپارٹمنٹ کے لیے ایک کروڑ 19 لاکھ روپے ایڈوانس بھی ادا کیے ہیں۔
انہوں نے ایک بار پھر اپنے بنی گالہ والے گھر کو ’تحفہ‘ قرار دیا ہے تاہم اس پر ایک کروڑ 14 لاکھ کے اخراجات کا ذکر کیا ہے، دستاویزات کے مطابق عمران خان کی زیر ملکیت کوئی گاڑی نہیں ہے۔
2021 میں سابق وزیر اعظم نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو 14 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد کے اثاثے ظاہر کیے تھے، ایک سال بعد ان کی مالیت بڑھ کر 32 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔
مریم نواز کے اثاثے
مریم نواز نے لاہور کے مختلف علاقوں میں 1500 کنال سے زائد زرعی اراضی کی ملکیت ظاہر کی ہے جس کی مجموعی مالیت 84 کروڑ 25 لاکھ روپے ہے۔
ان کی جمع کروائی گئی دستاویزات میں ایک قابل ذکر پہلو کارپوریٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری ہے، وہ مختلف کمپنیوں میں ایک کروڑ 21 لاکھ روپے مالیت کے 11 لاکھ 20 ہزار شیئرز کی مالک ہیں، یہ سب نان-آپریشنل یونٹس سے متعلق ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مریم نواز نے اثاثوں کی تفصیلات میں بتایا ہے کہ وہ کسی گاڑی کی مالک نہیں ہیں، یہ بات ان کی پُرتعیش طرز زندگی کے روایتی اظہار سے متصادم معلوم ہوتی ہے، وہ 17 لاکھ 50 ہزار روپے کے سونے کی مالک ہیں اور ان کے پاس ایک کروڑ روپے سے زیادہ کیش اور مختلف بینک اکاؤنٹس ہیں۔
یہ اُن کے شوہر کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کی جانب سے 2012 اور 2016 کے درمیان اثاثوں اور واجبات کی جمع کروائی گئی تفصیلات سے بھی متصادم ہے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ ان کی شریک حیات ’مریم نواز‘ کے پاس 2006 کے ماڈل کی بی ایم ڈبلیو گاڑی ہے جوکہ انہیں متحدہ عرب امارات کی طرف سے تحفہ کے طور پر ملی تھی، اس گاڑی کی مالیت کا تخمینہ 60 لاکھ روپے ظاہر کیا گیا تھا۔
مریم نواز کی جانب سے جمع کروائی گئی دستاویزات کے مطابق انہوں نے سوئفٹ انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 67 لاکھ 50 ہزار روپے کا قرض دیا اور انکم ٹیکس ری فنڈ کی مد میں 17 لاکھ 60 ہزار روپے ظاہر کیے۔
کاغذات نامزدگی کے ساتھ جمع کرائے گئے اثاثوں کے گوشوارے میں دوسرا فرق یہ ہے کہ اِس بار مریم نواز نے ’والد/شوہر کا نام‘ والے کالم میں اپنے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کا نام درج کیا ہے، جہاں انہوں نے 2017 میں اپنے والد نواز شریف کا نام درج کیا تھا۔
اُن کی جانب سے جمع کروائی گئی تفصیلات ظاہر کرتی ہیں کہ 30 جون 2023 کو ختم ہونے والے سال میں ان کے اثاثوں میں 40 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا۔