چینلز پر انتخابی سروے کرنے کی پابندی: الیکشن کمیشن کا اقدام عدالت میں چیلنج
الیکشن کمیشن (ای سی پی) کی جانب سے ٹیلی ویژن (ٹی وی) چینلز پر الیکشن سروے کرنے کی پابندی کے اقدام کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ایڈووکیٹ میاں داؤد کی وساطت سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی، درخواست میں پاکستان الیکٹرانک ایند ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے الیکٹرانک، پرنٹ اور ڈیجٹل میڈیا پر پابندی لگائی ہے، الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ کا کلاز 12 آئین پاکستان کے متصادم ہے، ایسا کر کے الیکشن کمشن نے آئین کے آرٹیکل 4 ،19 اور 19 اے کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس میں مؤقف اپنایا گیا کہ الیکشن کمیشن کا اقدام بنیادی انسانی حقوق اور معلومات تک رسائی کے اقدام کے خلاف ہے، استدعا کی گئی کہ عدالت الیکشن کمیشن کی جانب سے لگائی گئی پابندی کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔
یاد رہے کہ 29 دسمبر کو عام انتخابات سے متعلق ای سی پی نے قومی میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کیا تھا۔
اس میں کہا گیا تھا کہ پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پر اپنے آفیشل اکاؤنٹس میں کوئی بھی صحافی، اخبار، چینل اور دیگر سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والے کسی بھی پولنگ اسٹیشن یا حلقے میں داخلی اور خارجی انتخابات یا کسی بھی قسم کے سروے کرنے سے گریز کریں گے جس سے ووٹرز کا ووٹ ڈالنے کا آزادانہ انتخاب یا کسی بھی طرح سے اس عمل میں رکاوٹ پیدا ہو۔
مزید بتایا گیا تھا کہ ووٹنگ کے عمل کے لیے ایک بار فوٹیج بنانے کے لیے صرف تسلیم شدہ میڈیا والوں کو پولنگ اسٹیشن میں کیمرہ کے ساتھ داخل ہونے کی اجازت ہوگی، وہ بیلٹ کی رازداری کو یقینی بنائیں گے اور اسکرین شدہ ڈبے کی فوٹیج نہیں بنائیں گے تاہم میڈیا اہلکاروں کو اس عمل کی کوئی فوٹیج بنائے بغیر گنتی کے عمل کا مشاہدہ کرنے کی اجازت ہوگی۔