متنازع ٹوئٹس کیس: منظور پشتین کی ضمانت منظور
اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے متنازع ٹوئٹس کیس میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما منظور پشتین کی ضمانت منظور کر لی۔
ڈان نیوز کے مطابق کیس کی سماعت کے دوران وکیل صفائی نے مؤقف اپنایا کہ کیس میں شریک ملزم علی وزیر کو ڈسچارج کردیا گیا۔
مزید کہا کہ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے دیگر 2 کیسز میں بھی ضمانت منظور کی۔
اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے منظور پشتین کی متنازع ٹویٹس کیس میں درخواستِ ضمانت منظور کر لی۔
عدالت نے 30 ہزار روپے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔
یاد رہے کہ 29 دسمبر کو منظور پشتین کے خلاف مقدمات کی تفصیلات اور ضمانت کے کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام کو پی ٹی ایم کے رہنما سے جیل میں تفتیش کا حکم دے دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں منظور پشتین کے خلاف مقدمات کی تفصیلات اور ضمانت کے کیس کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی تھی۔
دوران سماعت عدالت نے ایف آئی اے حکام کو منظور پشتین سے جیل میں تفتیش کا حکم دیا تھا۔
اس دوران وکیل عطا اللہ کنڈی نے کہا تھا کہ منظور پشتین کے شریک ملزمان کی ضمانت ہو چکی، ایف آئی اے انتظار کر رہی ہے کہ وہ رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کرے۔
عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ قانون کے مطابق جب ایک شیخص پہلے ہی گرفتار ہو تو بس مقدمہ آگے چلائیں، ایسا نہیں ہوتا کہ ملزم ایک مقدمے میں باہر آئے اور پھر دوبارہ گرفتار کرلیں۔
26 دسمبر کو انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے منظور پشتین کی 2 مقدمات میں درخواستِ ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔
یاد رہے کہ رواں ماہ 4 دسمبر کو ڈپٹی کمشنر چمن راجا اطہر عباس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ منظور پشتین کو اُن کی گاڑی سے پولیس پر فائرنگ کیے جانے پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔
یہ بیان پی ٹی ایم کے اس بیان کے تقریباً 4 گھنٹے بعد سامنے آیا تھا کہ مبینہ طور پر منظور پشتین کی گاڑی پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ چمن سے تربت جا رہے تھے، جہاں مبینہ طور پر ماورائے عدالت قتل کے خلاف احتجاج کیا جارہا تھا۔
ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے راجا اطہر عباس نے کہا کہ لیویز اور پولیس اہلکاروں نے پی ٹی ایم رہنما کو گداموں کے علاقے سے گرفتار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آج مال روڈ پر منظور پشتین کی گاڑی سے پولیس پر فائرنگ کی گئی جس کا مقدمہ بھی پی ٹی ایم رہنما کے خلاف درج کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ منظور پشتین کو آج کے واقعے کے ساتھ ساتھ ان کے بلوچستان میں داخلے پر پابندی کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا۔
یاد رہے کہ اپنی گرفتاری سے قبل منظور پشتین نے تربت میں بالاچ مولا بخش کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کے خلاف احتجاج میں شرکت کا اعلان کیا تھا۔