پاکستان میں انتخابات سے قبل اے آئی کے ذریعے گمراہ کن مواد شیئر کیے جانے کا انکشاف
پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں عام انتخابات سے قبل مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کے ذریعے گمراہ کن مواد شیئر کیے جانے کا انکشاف سامنے آگیا، کچھ سیاستدانوں کی جانب سے وائس کلونس کے ذریعے اپنے حق میں کسی کی بھی آواز میں بیانات کی ویڈیوز بنوانے کا انکشاف ہے۔
یہ انکشاف غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں سامنے آیا جس کے مطابق ماہرین نے غلط خبروں کے خلاف حکومتی سطح پر اقدامات نہ ہونے پر تشویش کااظہار کیا ہے۔
چہرے کے تاثرات سے جذبات کو پہچاننے کی صلاحیت رکھنے والی ٹیکنالوجی اے آئی نے جہاں انسانی کاموں کو انتہائی آسان بنادیا وہیں اس ٹیکنالوجی کے استعمال کے کافی نقصانات بھی سامنے آئے ہیں، اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے اب کسی بھی چیز کو کچھ کا کچھ بنا کر پیش کیا جاسکتا ہے۔
غیر ملکی اخبار کے مطابق پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں رواں سال انتخابات ہونے جارہے ہیں اور انتخابات سے قبل ہی سوشل میڈیا پر اس ٹیکنالوجی کے مختلف ٹولز کی مدد سے غلط معلومات شیئر کی جارہی ہیں۔
یہاں تک کہ کچھ سیاستدان وائس کلونس کے ذریعے اپنے حق میں کسی کی بھی آواز میں بیانات کی ویڈیوز بنوا رہے ہیں۔
غیر ملکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں کچھ سیاستدانوں نے اے آئی ٹیکنالوجی کے ماہرین سے رابطہ کرکے ان کی انتخابی مہم کے لیے گمراہ کن ویڈیوز بنانے کا مطالبہ کیا۔
حال ہی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی مقامی زبان میں گانا گانے کی ویڈیو ٹک ٹاک پر وائرل ہوئی تھی، اسی طرح ٹک ٹاک پر انڈونیشیا کے صدارتی امیدواروں پرابوو سوبیانتو اور انیس باسویدان کی عربی میں روانی سے بات کرنے کی ویڈیوز بھی موجود ہیں اور ان ویڈیوز نے بھی کافی توجہ حاصل کی تھی۔
تاہم یہ تمام ویڈیوز اے آئی کے ذریعے بنائی گئی تھیں جن پر اے آئی کا لیبل بھی موجود نہیں تھا۔
اسی طرح گزشتہ ماہ بھی پاکستانی سیاست میں مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کا پہلی بار استعمال پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے 17 دسمبر کو ٹوئٹر پر بانی عمران خان (جو اس وقت جیل میں قید ہیں) کی ایک مختصر ویڈیو کلپ جاری کی گئی جو دراصل اے آئی ویڈیو تھی، مختصر اے آئی ویڈیو میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے عمران خان کی آواز جیسی آواز تیار کی گئی، تاہم اسے غور سے سننے کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ وہ مصنوعی آواز ہے۔
پاکستان میں 9 فروری کو عام انتخابات ہونے جارہے ہیں ، غیر ملکی اخبار کے مطابق عام انتخابات سے قبل مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کے ذریعے گمراہ کن مواد شیئر کیے جانے کا انکشاف کیا گیا۔
ماضی میں بھی سوشل میڈیا پر غلط معلومات نے ووٹنگ کے طریقہ اور سیاسی پارٹیوں کی حمایت کو متاثر کیا ہے جبکہ ماہرین نے اس قسم کی ویڈیوز اور تصاویر کے پھیلاؤ کے خلاف حکومتی سطح پر اقدامات نہ ہونے پر شدید تشویش کااظہار کیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے ایک اے آئی قانون کا مسودہ تیار کیا ہے، جہاں ڈیجیٹل حقوق کے سماجی کارکنوں نے تشویش کا اظہار کرتےہوئے غلط معلومات کو روکنے اور کمزور کمیونٹیز بالخصوص خواتین کی حفاظت کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہ کرنے پر قانون پر تنقید کی ہے۔
ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی شریک بانی نگہت داد کا کہنا ہے کہ اس سے پاکستان میں انتخابات اور جمہوری عمل کو خطرہ لاحق ہے۔
نگہت داد نے مزید کہا کہ ماضٰ میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح آن لائن پلیٹ فارمز پر غلط معلومات ووٹنگ کے رویے، پارٹی کی حمایت، اور یہاں تک کہ قانون سازی میں تبدیلیوں کا باعث بنیں، انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ مصنوعی میڈیا کا ظہور ممکنہ طور پر ایسے ہتھکنڈوں کو مزید فائدہ پہنچائے گا۔