پابندی کے باوجود انتخابی سروے کرانے والے ٹی وی چینلز کے خلاف کارروائی کا حکم
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پابندی کے باوجود انتخابی سروے کرانے پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو ٹی وی چینلز کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
ڈان نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن نے پیمرا کو ارسال کردہ خط میں چیئرمین پیمرا کو سروے کرنے والے چینلز کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
الیکشن کمیشن نے پیمرا سے اس حوالے سے فوری طور پر رپورٹ بھی طلب کی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پیمرا کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کے لیے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کے تحت سروے کرنے پر پابندی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ متعدد ٹی وی چینلز حلقوں کے سروے کر رہے ہیں، سروے ووٹرز پر اثر انداز ہونے کے مترادف ہیں۔
واضح رہے کہ 3 نومبر کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے 8 فروری کو ہونے والے آئندہ عام انتخابات کے لیے تمام ٹی وی چینلز کو ہدایات جاری کی تھیں۔
پیمرا کی جانب سے گزشتہ روز جاری کردہ ہدایت کے مطابق چینلز کالعدم تنظیموں، اُن کے نمائندوں یا اراکین کے بیانات نشر نہیں کر سکتے۔
تاہم پیمرا کی جانب سے مزید کہا گیا کہ اس طرح کے بیانات نشر کرنے کی اجازت صرف اس صورت میں ہوگی، جب انہیں نشر کرنے کا مقصد اس طرح کی تنظیموں کے نظریات، مذہب کے غلط استعمال یا اُن کی بربریت کو بے نقاب کرنا ہو۔
پیمرا نے کہا کہ جمہوریت، جمہوری اصولوں اور انتخابی عمل کو مضبوط بنانے کے لیے یہ پاکستان کے تمام شہریوں، اداروں، تنظیموں اور اداروں کی قومی ذمہ داری ہے کہ وہ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے ہر حد تک تعاون اور سہولت فراہم کریں۔
ہدایات میں کہا گیا کہ عوام کو تعلیم دینے، منصفانہ رائے کی تشکیل اور ملک میں جمہوری حکومت کے قیام کے لیے ضروری جمہوری عمل کو مضبوط بنانے میں الیکٹرانک میڈیا کا اہم کردار ہے۔
پیمرا نے کہا کہ کوئی نجی معلومات، خط و کتابت یا گفتگو کو پبلک ڈومین میں نہیں لانا چاہیے، جب تک یہ عوامی مفاد کے تحت مقصود نہ ہو۔
ہدایات میں مزید کہا گیا کہ تمام لائسنس دہندگان کو عام انتخابات سے قبل اپنی ٹرانسمیشن نشر کرتے وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ایسا کوئی مواد نشر نہ کیا جائے، جس سے عام لوگوں کے ذہنوں میں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے شکوک پیدا ہوں یا کوئی بھی ایسی منفی/ جھوٹی خبر، معلومات یا رپورٹ جس سے انتخابات کو سبوتاژ کیا جا سکے، اس طرح کی کسی بھی خبر یا مواد کو نشر کرنا پیمرا قوانین بشمول ضابطہ اخلاق 2015 کی خلاف ورزی ہے۔
پیمرا نے کہا کہ کوئی بھی ایسا مواد نشر نہیں کیا جا سکتا جو اسلامی اقدار، نظریہ پاکستان، بانیانِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور ڈاکٹر علامہ محمد اقبال یا قوم کے خلاف ہو۔
پیمرا کی ہدایت میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی ٹی وی شو میں مہمان کی جانب سے نفرت انگیز گفتگو کی جائے تو چینل اور اس کے نمائندگان کو چاہیے کہ وہ فوراً انہیں روکیں اور ناظرین کو یاد دہانی کروائیں کہ کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی دوسرے شہری کو کافر یا پاکستان، اسلام یا کسی بھی دوسرے مذہب کا دشمن قرار دے۔
ہدایات کے مطابق کوئی بھی ایسا مواد نشر کرنے کی اجازت نہیں ہے جو پاکستان کے آئین کے خلاف جمہوری نظام کی تنزلی کو اکسائے، تاہم جمہوریت کی بہتری پر بات چیت کی اجازت ہے۔
پیمرا نے واضح کیا کہ پاکستان کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی اپیل، پاکستان کی سالمیت، سلامتی اور دفاع کے خلاف کوئی بھی چیز، کسی بھی مذہب، فرقے، برادری اور نسلی گروہوں کے خلاف توہین آمیز ریمارکس یا ایسا کوئی بھی مواد ممنوع اور غیرقانونی سمجھا جائے گا جو فرقہ وارانہ انتشار کو فروغ دے۔
ہدایات کے مطابق ٹی وی چینلز نسل، ذات، قومیت، زبان، رنگ، مذہب، فرقہ، جنس، عمر یا ذہنی یا جسمانی معذوری کی بنیاد پر کسی بھی فرد یا افراد پر مشتمل گروہ کے خلاف کوئی بھی ناشائستہ، فحش یا گالی گلوچ پر مبنی تبصرہ نشر نہیں کر سکتے۔
پیمرا نے چینلز کو ہدایت کی ہے کہ وہ کاپی رائٹس یا دیگر متعلقہ پراپرٹی رائٹس قوانین کی خلاف ورزیوں سے آگاہ رہیں۔
ہدایات میں مزید بتائا گیا کہ کوئی بھی جھوٹا مواد، عدلیہ یا افواج پاکستان کے خلاف الزامات، دھمکی، بلیک میل، کسی شخص پر جھوٹا الزام، یا تمباکو نوشی، شراب نوشی، یا منشیات کے استعمال کو مسحور کن انداز میں پیش کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
پیمرا کی جانب سے کہا گیا کہ الیکٹرانک چینلز کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اگر کسی ٹاک شو یا نیوز شو کے دوران کوئی مہمان ایسی رائے دیتا ہے جو کسی سنگین مسئلے کے حوالے سے ایک حقیقت کے طور پر پیش کی جاتی ہے تو چینل اور یا اس کے نمائندے کو مداخلت کرنی چاہیے اور ناظرین کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ یہ حقیقت نہیں بلکہ محض ایک رائے ہے ۔
اسی طرح اگر پروگرام کے میزبان جب اپنی رائے دے رہے ہوں تو انہیں یہ بھی واضح کرنا ہوگا کہ یہ حقیقت نہیں بلکہ محض اُن کی ذاتی رائے ہے، خلاف ورزی کی صورت میں سیٹلائٹ ٹی وی چینل کے لائسنس رکھنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔