الیکشن کمیشن آئی جی، ڈی سی اسلام آباد کو ہٹانے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ
سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے آئی جی اکبر ناصر خان اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن کو عہدے سے ہٹانے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان میں آئی جی، ڈی سی اسلام آباد کو ہٹانے کے معاملے کی سماعت ہوئی، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ آئی جی، ڈی سی کے معاملے کی پیش رفت ہے کہ وزارت داخلہ نے انٹیلی جنس بیورو کی جانب سے دہشت گردی کے واقعات کی رپورٹ جاری کی ہے، اسلام آباد میں امن و امان کے حوالے سے بھی رپورٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم انوار الحق کاکٹر نےآئی جی اور ڈی سی اسلام آباد کے تبادلے کے لیے اجازت دے دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نےکہا ہے ان دونوں افسران کو برقرار رکھا جائے، الیکشن کمیشن افسران کے حوالے سے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کی درخواست پر چیف الیکشن کمیشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا کہ وزارت داخلہ کی رپورٹ کو ہم دیکھ لیں گے، آپ کل تک دونوں عہدوں کے لیے پینل دیکھیں۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے گزشتہ روز آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان اور ڈپٹی کمشنر عرفان نواز مین ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن گزشتہ کئی ماہ سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو اسلام آباد پولیس کے آئی جی اور ڈپٹی کمشنرز کو ہٹانے کے احکامات جاری کر رہا تھا لیکن کئی مرتبہ مراسلے لکھے جانے کے باوجود ان پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔
کئی مرتبہ ہاد دہانی کے بعد گزشتہ ماہ وزارت داخلہ نے اسٹیشلشمنٹ ڈویژن کو خط لکھ کر الیکشن کمیشن کی ہدایت پر فوری عمل کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن کا فوری ٹرانسفر کرنے کی سفارش کی تھی۔
اس کے علاوہ وزیر اعظم کے مشیر احد چیمہ کو عہدے سے ہٹائے جانے کے معاملے پر سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سیکریٹری انعام اللہ نے کمیشن کو بتایا کہ احد چیمہ کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹی فیکشن رات کو جاری کردیا گیا ہے۔
اس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یعنی احد چیمہ کو عہدے سے ہٹانے پر عمل درآمد ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے سابق حکومت میں شامل نگران کابینہ ارکان کے خلاف درخواست پر فیصلہ دیا تھا۔
اس سے قبل وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے اپنے مشیر احد چیمہ کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تھی جسے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے منظور کرلیا تھا۔
واضح رہے کہ 19 دسمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے اس حکم سے ایک ہفتہ قبل ایڈووکیٹ سید عزیز الدین کاکاخیل کی جانب سے دائر درخواست میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور احد چیمہ اور فواد حسن سمیت ان کی کابینہ کے بعض دیگر ارکان کو ہٹانے کی استدعا کی گئی تھی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قریب سمجھے جانے والے سابق بیورو کریٹس اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری رہنے والے فواد حسن اور شہباز شریف کی پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے دوران ان کے ہمراہ کام کرنے والے، ان کی وزارت عظمیٰ کے دوران ان کے معاون کے طور پر کام کرنے والے احد چیمہ اور سابق پرنسپل سیکریٹری سید توقیر حسین کی وفاقی کابینہ میں شمولیت پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔
درخواست پر سماعت کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا تھا کہ احد چیمہ گزشتہ کابینہ کا حصہ رہے ہیں، احد چیمہ انتخابات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں، اس لیے انہیں فوری طور پر مشیر کے عہدے الگ کردیاجائے۔